5%

جان بوجھ کر قصدا بنی اسرائیل کو فریب دیا اور ان لوگوں نے بھی یہ جانتے ہوئے کہ جناب ہارون حضرت موسی(ع) کے خلیفہ و جانشین ہیں اپنی بیوقوفی یا دوسرے مقاصد کی بنا پر سامری کی پیروی کی اور جناب ہارون کو یکہ و تنہا چھوڑا دیا۔

امیرالمومنین کے حالات کی مطابقت ہارون کے ساتھ

اسی طرح وفات رسول(ص) کے بعد انہیں لوگوں نے جو یار آں حضرت(ص) سے صراحتہ اور کنایۃ سن چکے تھے کہ علی (ع) میرے خلیفہ ہیں جس طرح سے ہارون موسی کے خلیفہ تھے ، خواہش اور اقتدار کی ہوس میں ، بعض نے بنی ہاشم کی عداوت میں اور ایک گروہ نے اس کینہ و عناد اور حسد و بغض کی وجہ سے جو وہ علی(ع) کی ذات سے رکھتے تھے آپ کو چھوڑ دیا اور مخصوص حالات پیدا کئے۔ چنانچہ امام غزالی نے سرالعالمین مقالہ چہارم کے شروع میں اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اور کھل کے لکھتے ہیں کہ انہوں نے حق کو پس پشت دال دیا اور پچھلی جہالت کی طرف پلٹ(1) گئے۔ اسی جہت سے ہارون اور امیرالمومنین(ع) کے درمیان مشابہت تھی۔ چنانچہ خود آپ کے محققین علماء اور مورخین جیسے دنیوی کے مشہور قاضی ابو محمد عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ باہلی دنیوری نے الامامتہ والسیاسہ جلد اول ص14 میں سقیفہ کا قضیہ تفصیل سے لکھا ہے یہاں تک کہ کہتے ہیں جس وقت علی(ع) کے دروازے پر آگ لے گئے، جبر و تشدد کے ساتھ حضرت کو مسجد میں لائے اور کہا کہ بیعت کرو ورنہ ہم تمہاری گردن مار دیں گے، تو حضرت نے اپنے کو قبر رسول(ص) تک پہنچایا اور وہی کلمات کہے جو قرآن مجید نے موسی کے مواجہے میں حضرت ہارون کی زبان سے نقل کئے ہیں کہ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَ كادُوا يَقْتُلُونَنِي

گویا کہ اس حدیث میں پیغمبر(ص) علی(ع) کو ہارون کی شبیہہ فرمارہے ہیں تو اس کا ایک پہلو امت کو یہ بتانا بھی

ہے کہ بنی اسرائیل نے حضرت موسی(ع) کی غیبت میں جو سلوک جناب ہارون کے ساتھ کیا تھا وہی سلوک میری وفات کے بعد لوگ علی(ع) کے ساتھ کریں گے۔ لہذا علی علیہ السلام نے جس وقت امت کی زبردستی اور بازیگروں کی سیاست بازی دیکھی کہ آپ کے قتل پر بھی آمادہ ہیں تو پیغمبر(ص) کی قبر مبارک سے خطاب کرتے ہوئے وہی آیت تلاوت فرمائی جس میں خدا نے موسی(ع) کے سامنے ہارون کی فریاد کا ذکر فرمایا ہے۔

( اہل جلسہ نے اپنے اپنے سرجھکالئے اور تھوڑی دیر تک سب کے اوپر سکتے کی سی کیفیت طاری رہی)

نواب : قبلہ صاحب اگر علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کی خلافت ثابت تھی تو پیغمبر(ص) ان الفاظ اور اشارات و کنایات کے ساتھ کس لیے فرماتے تھے، صاف صاف آپ کی خلافت کا اعلان کیوں نہیں کردیا کہ فرمادیتے

-----------------

1۔ اسی کتاب کے جلسہ نہم کی طرف رجوع کیجئے جس میں بسلسلہ حدیث غدیر امام غزالی کی اصل عبارت نقل کی گئی ہے۔