شیعوں پر سنی علماء کی جھوٹی نسبتیں اور تہمتیں
خیر طلب : آپ نے مجھ کو مجبور کیا ہےکہ جس قدر مجھ کو یاد ہے اس میں سے مشتے نمونہ از خرزارے ان ہزاروں دروغ بافتوں بہتانوں اور تہمتوں میں سے اس محترم مجمع کے سامنے کچھ بیان کروں جو آپ کے اکابر علماء نے شیعوں پر عائد کی ہیں تاکہ ناواقف لوگوں کے خیالات صاف ہوں، اس کے بعد فیصلہ روشن ضمیر مسلمانوں کے پاکیزہ نفس پر چھوڑ دوں۔
شیعوں پر ابن عبد ربہ کی تہمتیں
آپ کے بزرگان علمائے ادب میں سے ایک صاحب شہاب الدین ابو عمر احمد بن محمد بن عبد ربہ قرطبی اندلسی مالکی متوفی سنہ328ھ تھے جنہوں نے عقد الفرید جلد اول ص269 میں موحد و پاک دل شیعوں کو جو اسلام و ایمان کے جوہر کے حامل ہیں ؛ یہ اس امت کے یہودی بتایا ہے اور لکھا ہے کہ جس طرح یہودی و ںصاری کو دشمن رکھتے ہیں اسی طرح شیعہ بھی اسلام کو دشمن رکھتے ہیں۔ اس کے بعد اسی عنوان کے ساتھ شیعوں پر بہت سی تہمتیں لگائی ہیں۔ مثلا کہتے ہیں کہ شیعہ یہودیوں کی طرح تین طلاقوں کا عقیدہ نہیں رکھتے ہیں۔ نیز طلاق کے بعد عدہ کے قائل نہیں ہیں۔
اسی وقت جو شیعہ حضرات جلسے میں موجود ہیں بلکہ خود آپ اور تمام وہ سنی صاحبان جو شیعوں کے ساتھ بود و باش رکھتے ہیں کیا ابن عبد ربہ صاحب کی ان تہمتوں پر نہ ہنسیں گے؟ اس لیے کہ ہماری تمام فقہی کتابیں اور عملی رسالے تین طلاق کے مسائل اور طلاق کے بعد عدہ رکھنے کے طریقے سے بھرے ہوئے ہیں جو علاوہ طلاق اور عدہ بعد از طلاق کے عملدرآمد کے اس ادیب بے ادب کے جھوٹ پر بھی بہت بڑی دلیل ہیں۔
نیز کہتے ہیں کہ شیعہ یہودیوں کی طرح جبرئیل کو دشمن رکھتے ہیں اس وجہ سے کہ وحی کو ہٹا کر پیغمبر(ص) کے پاس کیوں لائے در آنحالیکہ علی(ع) کے پاس لانا چاہئیے تھا۔ ( جلسے میں بیٹھے ہوئے سب شیعہ ہنس پڑے۔)
ملاحظہ فرمائیے کہ شیعہ حضرات اس بات کو سن کر ہی ہنس دیے تو یہ کب ممکن ہے کہ ایسے مہمل عقیدے کو اپنے دل میں جگہ دیں۔
اگر یہ شخص افریقہ کے گوشے سے آگے بڑھتا یا شیعوں کی کتابیں مہیا کرنے اور پڑھنے کی زحمت کرتا تو خود شرمندہ ہوتا، اور ایسی تہمت نہ لگاتا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عمدا ایسا کیا ہو تا کہ نا واقف لوگوں سے حقیقت پوشیدہ رہے اور مسلمانوں کے درمیان جدائی پڑ جائے۔