سیوطی نے تاریخ الخلفاء ص66 میں۔ 9۔ ابن عبدالبر قرطبی متوفی سنہ463ھ نے استیعاب جلد دوم ص474 میں۔ 10۔ سید مومن شبلنجی نے نور الابصار ص73 میں۔ 11۔ شہاب الدین احمد بن عبد القادر عجیلی نے ذخیرۃ الآمال میں۔ 12۔ محمد بن علی الصبان نے اسعاف الراغبین ص152 میں۔ 13۔ نور الدین بن صباغ مالکی متوفی سنہ855ھ نے فصول المہمہ ص18 میں۔ 14۔ نور الدین علی بن عبداللہ ہمودی متوفی سنہ911ھ نے جواہر العقدین میں۔ 15۔ ابن ابی الحدید معتزلی متوفی سنہ655ھ نے شرح نہج البلاغہ جلد اول ص6 میں۔ 16۔ علامہ قوشجی نے شرح تجرید ص407 میں۔ 17۔ خطیب خوارزمی نے مناقب ص47، ص60 میں۔ 18۔ محمد بن طلحہ شافعی نے مطالب السئول ضمن فصل ششم ص29 میں۔ 19۔ امام احمد بن حنبل نے فضائل اور مسند میں۔ 20۔ سبط ابن جوزی نے تذکرہ ص85، ص87 میں۔ 21۔ امام ثعلبی نے تفسیر کشف البیان میں۔ 22۔ علامہ ابن قیم جوزی نے طرق الحکمہ میں ان حضرت کے تعدد قضایا نقل کرتے ہوئے ص41 سے ص53 تک ۔ 23۔ محمد بن یوسف گنجی شافعی متوفی سنہ658ھ نے کفایت الطالب باب 57 میں۔ 24۔ ابن ماجہ قزوینی نے سنن میں۔ 25۔ ابن مغازلی شافعی نے مناقب میں۔ 26۔ ابراہیم بن محمد حموینی نے فرائد میں۔ 27۔ محمد بن علی بن الحسن الحکیم ترمذی نے شرح فتح المبین میں۔ 28۔ دیلمی نے فردوس میں۔ 29۔ شیخ سلیمان بلخی حنفی نے ینابیع المودۃ باب 14میں۔ 30۔ حافظ ابو نعیم اصفہانی نے حلیۃ الاولیاء اور مانزل القرآن فی علی میں، اور آپ کے دوسرے بہت سے جلیل القدر علماء نے مختلف الفاظ و عبارات کے ساتھ خلیفہ عمر کے اقوال نقل کئے ہیں اور زیادہ تر ان قضیوں کے مواقع درج کرتے ہوئے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے : " لولاعلي لهلكعمر."
بعض وہ مواقع جہاں علی(ع) نے خلفاء کو نجات دلائی اور انہوں نے اقرار کیا کہ اگر علی (ع) نہ ہوتے تو ہم ہلاک ہوجاتے
منجملہ ان کے فقیہ گنجی شافعی نے کفایت الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب(ع) باب57 میں چند مستند روایتیں نقل کرنے کے بعد حذیفہ بن الیمان کی روایت نقل کی ہے جس کو آپ کے دوسرے علماء نے بھی درج کیا ہے کہ ایک روز عمر نے ان سے ملاقات کی اور پوچھا کہ تم نے کس حال میں صبح کی ؟ حذیفہ نے کہا :
" اصبحت والله اکره الحق و احب الفتنه و اشهد بما لم اره واحفظ غير المخلوق و اصلی علی غير وضوء ولی فی الارض ما ليس لله فی السماء"
یعنی میں نے اس حالت میں صبح کی کہ حق سے کراہت کرتا ہوں، فتنے کو دوست رکھتا ہوں، ایسی چیز کی گواہی دیتا ہوں جس کو دیکھا نہیں ہے، غیر مخلوق کو حفظ کرتا ہوں، صلوات بغیر وضو کے پڑھتا ہوں اور زمین میرے لیے وہ ہے جو خدا کے لیے آسمان میں نہیں۔
عمر ان الفاظ سے غضب ناک ہوئے اور ان کو سزا دینا چاہی، اتنے میں امیر المومنین علی علیہ السلام تشریف لائے اور عمر کے چہرے کے آثار دیکھ کر فرمایا تم کیوں غضب ناک ہو؟ انہوں نے واقعہ بیان کیا تو حضرت نے فرمایا یہ تو کوئی اہم معاملہ نہیں ہے، انہوں نے ساری باتیں سچ کہیں ہیں۔