5%

ولید فاسق نے نشے کی حالت میں نماز پڑھائی

من جملہ ان کے ولید بن عقبہ بن ابی العیط بھی تھا جس کو کوفے کی ولایت و امارت پر بھیجا۔ ولید وہ شخص ہے کہ بنابر روایت مسعودی مروج الذہب جلد اول ذیل حالات عثمان، پیغمبر(ص) نے اس کے بارے میں فرمایا تھا " انهمن ا ه ل النار " یعنی وہ یقینا اہل جہنم میں سے ہے۔ وہ فسق وفجور میں انتہائی بے باک تھا چنانچہ مسعودی مروج الذہب میں، ابوالفداء اپنی تاریخ میں سیوطی تاریخ الخلفاء ص104 میں ابو الفرج اغاتی جلد چہارم ص128 میں امام احمد ابن حنبل مسند جلد اول ص144 میں طبری اپنی تاریخ جلد پنجم ص60 میں، بیہقی سنن جلد ہشتم ص318 میں، ابن اثیر کامل جلد سیم ص43 میں، یعقوبی اپنی تاریخ جلد دوم ص142 ، ابن اثیر اسدالغایہ جلد پنجم ص91 میں، اور دوسرے لوگ لکھتے ہیں کہ امارت کوفہ کے زمانے میں ایک مرتبہ رات بھر محفل عیش و عشرت گرم رہی، صبح کو جب موذن کی آواز آئی تو نشے کی حالت میں مسجد پہنچ گیا اور لوگوں کو صبح کی نماز چار رکعت پڑھائی اس کے بعد کہا کہ اگر تم لوگوں کی خواہش ہو تو اور پڑھا دوں۔

ان میں سے بعض نے یہ بھی لکھا ہے کہ محراب کے اندر قے کردی جس سے تمام لوگ پریشان ہوئے اور عثمان کے پاس شکایت لے گئے ۔ من جملہ ان کے مشہور و معروف آدمی معاویہ بھی تھا اس کو شام کا گورنر بنایا۔ اور ولید کے بعد سعید بن عاص کو کوفے بھیجا ان دونوں کے حرکات سے تمام بلاد مسلمین ظلم و فساد سے بھر گئے، فریادیں بلند ہوئیں اور جو شخص جہاں سے آیا ایک فریادی تحریر ساتھ لایا لیکن اس کو دربار خلافت سے دھتکار دیا گیا۔

عثمان کی غلط کاریاں ان کے قتل کا باعث ہوئیں

جب رسول اللہ(ص) کی سنت و سیرت حتی کہ ابوبکر و عمر کے طور طریقے کے برخلاف ان کے یہ چال چلن مشہور ہوئے تو نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں کے خون میں جوش پیدا ہوا اور ایک متحدہ محاذ قائم ہوگیا، پھر جو ہونا تھا ہوا۔

اپنے قتل اور بدنصیبی کے ذمہ دار وہ خود تھے کیونکہ انہوں نے اپنے کاموں پر نظر ثانی نہیں کی۔ امیرالمومنین علیہ السلام کی نصیحتوں پر کان نہیں دھرے اور اپنے حاشیہ نشین بنی امیہ کی چکنی چپڑی باتوں میں بھونے رہے یہاں تک کہ ان کی محبت میں اپنی جان سے ہاتھ دھوئے۔ جیسا کہ خلیفہ عمر نے اس کی پیشین گوئی کر رہی تھی اس لیے کہ وہ عثمان کی خصلتوں سے واقف تھے) چنانچہ ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ جلد سیم ص186 میں ابن عباس سے عمر کی گفتگو نقل کی ہے۔ یہاں تک کہ کہتے ہیں خلیفہ عمر نے چھ نفر اصحاب شوری میں سے ہر ایک کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہا اور کسی نہ کسی عیب کی گرفت کی۔ جب عثمان کا نام آیا

" أوه ثلاثاوالله لئنوليهاليحملنبنيأبيمعيطعل رقاب الناس ثم لتنهض العرب إليه فقت له ."

یعنی اگر مرتبہ آہ کھینچنے کے بعد کہا کہ اگر زمام حکومت