متقدمین قطعا اس کو نقل کرتے جیسا کہ ابوہریرہ وغیرہ کا کچا چٹھا نقل کیا ہے۔
آپ کو خدا کا واسطہ تھوڑا غور کیجئے اور ذرا انصاف سے کام لیجئے کہ جو شخص رسول اللہ(ص) کا خاص صحابی، خدا اور رسول(ص) کا محبوب اور امت کا صادق و راست گو ہو وہ اگر اپنے دینی فرض پر عمل کرتے ہوئے امر بالمعروف اور اشاعت حق کرے تو اس کی اس خطا پر کہ رسول اللہ(ص) کی حدیثیں کیوں بیان کیں اس قدر توہین اور زجر و توبیخ کریں، یہاں تک کہ وہ ایک بے آب و گیاہ بیابان میں دنیا سے کوچ کرے۔ کیا رحم و مروت اور رقت قلب کے معنی یہی ہیں؟
اور وہ بھی ایسے شخص کے بارے میں کہ جب رسول اللہ(ص) ان کی آنے والی مصیبتوں کی خبر دے رہے تھے تو ان کی پرہیزگاری کی گواہی بھی دی تھی، چنانچہ حافظ ابونعیم اصفہانی حلیۃ الاولیاء جلد اول ص162 میں اپنے اسناد کے ساتھ ابوذر غفاری سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں خدمت رسول(ص) می کھڑا ہوا تھا کہ آں حضرت(ص) نے مجھ سے فرمایا :
"أنت رجل صالح وسيصيبك بلاءبعدي. قال أبوذر: في اللّه؟قال: «في اللّه»فقال أبوذر: مرحبابأمراللّه."
( یعنی تم ایک مرد صالح ہو اور عنقریب میرے بعد تم پر بلائیں نازل ہوں گی میں نے عرض کیا کہ خدا کی راہ میں ؟ تو فرمایا ہاں خد کی راہ میں۔ میں نے کہا میں امر الہی کو خوش آمدید کہتا ہوں) ( آیا معاویہ اور عثمان کے مقرب بارگاہ بنی امیہ کے ہاتھوں ان دونوں کے حکم سے بزرگ صحابی ابوذر کا ابتلا و بے آب و گیاہ صحرا میں ان کی جلا وطنی اور شدید تکلیفیں وہ عظیم بلا نہیں تھی جس کی خبر رسول خدا(ص) دے چکے تھے کہ وہ خدا کے لیے اس آفت میں مبتلا ہوں گے؟ "فَاعْتَبِرُواياأُولِي الْأَبْصارِ "
آپ حضرات کے متضاد حالات سے سخت تعجب ہوتا ہے کہ ایک طرف تو یہ حدیث نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا ہے میرے سارے اصحاب ستاروں کے مثل ہیں ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پائو گے، اور دوسری طرف جب ایک بزرگ ترین صحابی رسول(ص) کو اس جرم میں کہ علی(ع) کی طرفداری کیوں کی اس قدر ظلم و تشدد کر کے مار ڈالتے ہیں تو آپ ظالمون کی طرف سے صفائی دینے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔
اب یا تو آپ اپنے تمام بزرگ علماء کو جھٹلائیے جنہوں نے ان واقعات اور احادیث کو اپنی کتابوں میں لکھا ہے یا تصدیق کیجئے کہ صفات آیہ مذکورہ کے حامل وہ لوگ نہیں تھے جنہوں نے رسول خدا(ص) کے پاک صحابہ پر ایسے مظالم کئے۔
ربذہ کی طرف ابوذر(رض) کا زبردستی اخراج
حافظ : یہ تو مسلم ہے کہ ابوذر نے اپنی خواہش اور اختیار سے ربذہ کو قبول کیا اور اس طرف روانہ ہوئے۔
خیر طلب : آپ کی یہ گفتگو ان بے جا کوششوں کا اثر ہے جو آپ کے متعصب متاخرین علماء نے اسلاف کی حرکتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے کی ہیں، ورنہ جناب ابوذر کا زبردستی نکالا جانا عام طور پر مسلم ہے۔ نمونے کے لیے ایک روایت