قوم کے خادم ہیں اورمہمانوں کی خاطر و تواضع اور خدمت سے گریز نہیں کرتے، پھر یہ مکان ہمیشہ سے آنے والوں کا مرکز رہا ہے، الخصوص جب سے اس کو یہ رونق عطا کی گئی ہے، علمی صحبت اور دینی و مذہبی بحث ومناظرہ سب کو زیادہ سے زیادہ مسرور متشکر کہ رہا ہے۔
حافظ : باوجودیکہ میرے لیے پشاور میں ٹھہرنا بہت دشوار ہے کیونکہ وطن میں بہت سے کام معطل پڑے ہوئے ہیں۔ لیکن آپ حضرات کی تعمیل ارشاد کے لیے منظور کرتا ہوں۔ پس اب ہم لوگ انشاء اللہ کل شب تک کےلیے رخصت ہوتے ہیں۔
ساتویں نشست
( شب پنجشنبہ 29 رجب سنہ1345 ہجری)
(شام کے بعد سب حضرات تشریف لائے اور معمولی بات چیت اور چائے نوشی کے بعد مولوی صاحبان کی طرف سے گفتگو شروع ہوئی۔)
سید عبدالحی : ( امام جماعت اہل سنت) قبلہ صاحب چند راتیں قبل آپ نے کچھ بیانات فرمائے تھے۔ جن پر قبلہ جناب حافظ صاحب نے آپ سے دلیل مانگی تھی لیکن آپ نے یا تو حیلہ سازی سے کام لیا یا علمی اصطلاحات سے ہم کو مغالطے میں ڈال دیا اور مطلب خبط ہوگیا۔
خیر طلب : فرمائیے کون سامطلب تھا اور آپ کو کون سا سوال بغیر جواب کے رہ گیا؟ میری نظر میں نہیں ہے آپ یاد دلا دیجئے۔
سید : کیا آپ نے چند شب قبل یہ نہیں فرمایا تھا کہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ رسول خدا(ص) کے ساتھ اتحاد نفسانی رکھتے تھے لہذا تمام انبیاء سے افضل تھے؟
خیر طلب: صحیح ہے۔ میرا بیان اور عقیدہ یہی تھا اور ہے۔
سید : پھر آپ نے ہمارے اشکال کا جواب کیوں نہیں دیا؟
خیر طلب : آپ کو سخت غلط فہمی ہے۔ آپ سے تعجب ہے کہ تمام راتوں میں ہمہ تن گوش رہے پھر بھی مجھ کو جلد سازی اور مغالطہ بازی کا الزام دے رہے ہیں۔ کوئی حیلہ اور مغالطہ قطعا نہیں تھا بلکہ بمقتضائے الکلام یجر الکلام بات سے بات نکل آئی تھی۔ اگر آپ غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ میں نے کوئی غیر متعلق بات نہیں کہی تھی مولوی صاحبان نے کچھ سوالات کئے