5%

انبیاء سے افضل ہونے کے سبب میں صعصعہ کے سوالات اور حضرت علی(ع) کے جوابات

ماہ رمضان المبارک سنہ40 ھ کی بیسویں تاریخ جب شقی ترین اولین و آخرین ( جیسا کہ رسول اللہ(ص) نے خبر دی تھی) عبدالرحمن ابن ملجم مرادی ملعون کی زہر آلود تلوار کے زخم سے حضرت پر موت کے آثار طاری ہوئے تو اپنے فرزند امام حسن علیہ السلام سے فرمایا کہ جو شیعہ دروازے پر مجتمع ہیں ان کو اندر بلا لو تاکہ مجھ سے ملاقات کر لیں۔ جب وہ لوگ آئے تو چاروں طرف سے بستر کو گھیر لیا اور حضرت کی حالت پر چپکے چپکے رونے لگے۔ حضرت نے انتہائی ناتوانی کے ساتھ فرمایا : " سلونی قبل ان تفقدونی ولکن خففوا مسائلکم "( یعنی مجھ سے جو چاہو پوچھ لو قبل اس کے کے مجھ کو نہ پائو لیکن سبک اور مختصر سوالات کرو۔ )چنانچہ اصحاب نے باری باری سوال کرتے تھے اور جواب سنتے تھے۔

من جملہ صعصعہ بن صوحان بھی تھے۔ جو ایک سر برآوردہ شیعہ ، کونے کے مشہور خطیب اور بزرگ راویوں میں سے ہیں جن کی روایتوں کو علاوہ شیعہ کے آپ کے بڑے بڑے علماء یہاں تک کہ صاحبان صحاح نے بھی علی علیہ السلام اور ابن عباس سے نقل کیا ہے۔ ان کی سیرت نقل کرنے میں آپ کے کبار علماء جیسے ابن عبدالبر نے استیعاب میں، ابن سعد نے طبقات میں، ابن قتیبہ نے معارف میں اور دوسروں نے بھی کافی تفصیل سے کام لیا ہے اور ان کی توثیق کی ہے کہ ایک عالم و فاضل اور صادق و متدین انسان اور علی علیہ السلام کے اصحاب خاص میں سے تھے۔ صعصعہ نے عرض کیا۔ " اخبرنی انت افضل ام آدم " مجھ کو خبر دیجئے کہ آپ افضل ہیں یا آدم؟ حضرت نے فرمایا " تزکية المرء لنفسهقب ي ح " انسان کے لیے خود اپنی تعریف کرنا اچھا نہیں ہے لیکن بفحوائے و اما بنعمۃ ربک فحدث" ( یعنی اپنے خدا کی دی ہوئی نعمتوں کو بیان کرو۔)میں کہتا ہوں کہ انا افضل من آدم میں آدم سے افضل ہوں۔ عرض کیا ولم ذالک یا امیرالمومنین کس دلیل سے ایسا ہے؟ حضرت نے مفصل تقریر کی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آدم کے لیے بہشت میں رحمت اورنعمت کے سارے وسائل مہیا تھے صرف ایک درخت گندم سے روکے گئے تھے لیکن وہ باز نہ رہے۔ اور اس شجرہ ممنوعہ میں سے کھایا جس کی وجہ سے بہشت اور اللہ کے جوار رحمت سے خارج ہوئے۔ لیکن باوجودیکہ خدا نے مجھ کو گندم کھانے سے منع نہیں فرمایا تھا میں نے چونکہ دنیا کو قابل توجہ نہیں سمجھتا لہذا اپنی مرضی اور ارادے سے گیہوں نہیں کھایا مطلب یہ ہے کہ خدا کے نزدیک انسان کی فضیلت و بزرگی ، زہد و ورع اور تقوی سے ہے۔ دنیا اور متاع دنیا سے جس شخص کی پرہیزگاری جتنی زیادہ ہے یقینا خدا کی بارگاہ میں اس کا قرب و منزلت بھی زیادہ ہے اور زہد کی انتہا یہ