خیر طلب : بہتر ہے کہ وہ اخبار و ادعیہ اور اشکال کے مواقع بیان فرمائیے تاکہ حق ظاہر ہو جائے۔
حدیث معرفت پر اعتراض
حافظ :- میں نے ب ہ ت س ی حدیثیں دیکھی ہیں لیکن جو اس وقت پیش نظر ہے ک ہ و ہ یہ ہے ک ہ تفس یر صافی میں جو آپ کے ا یک جلیل القدر عالم اور مفسر فیض کاشانی کی لکھی ہ وئ ی ہے ۔ ا یک حدیث نقل کرتے ہیں کہ ا یک روز حضرت حسین شہید کربلا اپنے اصحاب ک ے سامن ے ک ھڑے ہ وئ ے اور فرما یا ۔ "ا یھ ا الناس ان اللہ تعال ی جل ذکرہ ما خلق العباد الا ل یعرفوہ فاذا عرفوہ عبدو ہ واذا عبدو ہ استغنو بعبا دت ہ عن عباد ۃ من سواہ قال رجل من اصحاب ہ باب ی انت واخی یابن رسول اللہ فما معرف ۃ اللہ ؟قال معرف ۃ اھ ل کل زمان امام ھ م الذ ی تجب علیھ م طاعتہ " ۔ ( یعنی اے لوگو خداوند عالم جلّ ذکرہ ن ے خلق ن ہیں کیا ہے بندو ں کو ل یکن اپنی معرفت کے لئ ے اور جب بندو ں ن ے اس کو پ ہ چان ل یا تو اس کی عبادت کی اور جب اس کی عبادت کی تو اس کی عبادت کی وجہ س ے اس ک ے ما سوا ک ی عبادت سے مستغن ی ہ وگئ ے آپ کے اصحاب م یں سے ا یک شخص نے عرض ک یا کہ م یرے باپ بھ ائ ی آپ پر فدا ہ و ں ا ے فرزند رسول (ص) ،معرفت ال ہی کی حقیقت کیا ہے ؟ فرما یا ہ ر زمان ے والو ں کا اپن ے اس امام کو پ ہ چاننا جس ک ی اطاعت ان پر فرض ہے ۔
اعترض کا جواب
خیر طلب:- سب سے پ ہ ل ے تو حد یث کے سلسل ہ اسناد ک ی طرف توجہ کرنا چائ یے کہ آ یا یہ حدیث صحیح ہے یا موثق ومعتبر ،حسن ہے یا ضعیف ،قابل توجہ ہے یا مردود ؟ اگر فرض کر لیا جائے ک ہ صح یح ہے تو توح ید کے بار ے م یں آیات قرآن مجید اورآل اطہ ار وائم ہ ہ د ی علیھ م السلام کے سلسل ے میں احادیث متواترہ ک ے نصوص صر یحہ کو خبر واحد کی وجہ س ے اپن ے ک ھ ل ے ہ وئ ے مطلب س ے پ ھیرا تو نہیں جاسکتا ۔
آپ توحید کے بار ے ان سار ے اخباروآحاد یث ،ائمہ د ین کے ارشادات اور ان ک ے مناظرو ں جو ہ مار ے بزرگان د ین اور ائمہ اثناعشر ن ے مناسب موقعو ں پر مادّ یین اور دہ ر یین سے فرمائ ے ہیں اور خالص توحید کو ثابت فرمایا ہے ک یونکہ نہیں دیکھ ت ے اور ان پر پرتوجہ ک یوں نہیں دیکھ ت ے ؟ اور ان پر توجہ ک یوں نہیں فرماتے ؟ درآنحال یکہ شیعوں کی تمام خاص خاص