صحیحین بخاری ومسلم میں مضحک روایت اور رسو ل(ص)کی اہ انت
کیا یہ بخاری کی سخت علمی اور عملی احتیاط ہی کا نتیجہ ہے ک ہ اپن ی صحیح جلد دوم "باب اللہ و با الحراب "صفحہ 120 م یں اسی طرح مسلم جلد اول "باب الرخصۃ فی اللعب الذی ما معصیۃ فیہ فی ایام السعید" میں ابو ہ ر یرہ سے نقل کرت ے ہیں کہ ا یک مرتبہ ع ید کے روز کچ ھ حبش ی سیّاح مسجد رسول (ص) میں جمع ہ وئ ے ت ھے اور ناچ کود ک ے فن س ے لوگو ں کو خوش کر ر ہے ت ھے رسو ل الل ہ (ص) ن ے عائش ہ س ے فرما یا کیا تم بھی دیکھ نا چاہ ت ی ہ و؟ ان ہ و ں ن ے عرض ک یا ہ ا ں یا رسول اللہ (ص) ۔ حضرت ن ے ان کو اپن ی پیٹھ پر اس طریقہ سے سوال ک یا کہ ان ہ و ں ن ے اپنا سر آن حضرت (ص)کے کاند ھے ک ے اوپ ر سے نکالا اور چ ہ ر ہ آپ ک ے چ ہ ر ہ مبارک پر رک ھ ل یا۔ آنحضرت(ص) عائش ہ کو محفوظ کرن ے ک ے لئ ے ان لوگو ں کو ترغ یب دے ر ہے ت ھے ک ہ اس س ے ب ہ تر نا چ دک ھ ائ یں ،یہ ا ں تک عائشہ ت ھ ک گئ یں تو ان کو زمین پر اتار دیا ۔
خدا کے لئ ے انصاف ک یجئے کہ اگر آپ حضرات م یں سے کس ی کی طرف ایسی بات منسوب کی جائے تو ک یا آپ ناراض نہ ہ و ں گ ے اور اس کو اپن ی توہین نہ سمج ھیں گے ؟ اگر کوئ ی جناب حافظ صاحب سے ک ہے ک ہ مج ھ س ے ا یک راوی نے ب یان کیا ہے ک ہ کل شب م یں جب حافظ صاحب کے مکان ک ی پشت پر بازی گروں کا ا یک دستہ سازندگ ی او ربازیگری میں مشغول تھ ا تو میں نے د یکھ ا جلیل القدر عالم جناب حافظ صاحب اپنی بیوی کو پیٹھ پر اٹھ ائ ے تماش ہ د یکھ ار ہے تھے بلک ہ باز یگروں سے یہ بھی کہہ ر ہے ت ھے ک ہ خوب ناچ ے جاؤ تاک ہ م یری بیوی اور لطف اندوز ہ و ۔ تو للل ہ سچ ک ہ ئ یے گا کہ یہ بات سن کر حافظ صاحب متاثر اور شرمندہ تو ن ہ ہ و ں گ ے ؟ اور اس کو ا یک مخلص خادم ہ ون ے ک ے بعد اگر کس ی شخص سے ا یسی خبر سنوں چا ہے و ہ بظا ہ ر معتبر ہی ہ و تو ک یا میرے لئے اس کونقل کرنا مناسب ہے ؟ اور اگر م یں بیان کردوں تو عقلمند لوگ یہ نہ سمج ھیں گے ک ہ فلاں جاہ ل ن ے ا یک بات کہ د ی تو آپ نے ہ وش یار ہ وکر ک یوں اس کو نقل کیا؟۔
اب ذرا بخاری کی روایتوں پر فیصلہ دیجئے کہ اگر و ہ واقع ی محقق اور اخبار کی چھ ان ب ین کرنے وال ے ت ھے تو فرض ک یجئے ایسی روایت انہ و ں سن ی تھی تو کیا مناسب تھ ا ک ہ اس کو اپن ی کتاب میں نقل بھی کریں اور پھ ر مولو ی صاحبان اس کتاب کو "اصح الکتب بعد القرآن "بتائیں ؟
لیکن حدیث ثقلین کو جس میں رسول اللہ (ص) اپن ی امت کو حکم دے ر ہے ہیں کہ م یرے بعد قرآن مجید اور میرے اہ ل ب یت طاہ ر ین علیھ م السلام سے تمسک کرو، نقل ن ہ کر یں (کیونکہ عترت کا نام بیچ میں ہے ) البتہ فرض ی گھڑی ہ وئ ی روایتیں جن کی پو ری تفصیل کا وقت نہیں اپنی کتابوں ک ے ابواب م یں درج کریں۔