16%

ہم نے یہ دونوں حدیثیں اس لئے نقل کی ہیں کہ اہلبیت طاہرین علیہم السلام اوران کے طرفداروں کے بارہ میں عالم اسلام کی مجموعی صورت حال کااندازہ لگایاجاسکے ۔

دراصل اس وقت ایسی خوف وہراس کی فضاپیداہوگی تھی کہ ائمہ (ع)کے طرفدارمتفرق وپراگندہ مایوس ومرعوب زندگی گزاررہے تھے اور کسی طرح کی اجتماعی تحریک ممکن نہ تھی ۔

  البتہ جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام مذکورہ بالا روایات میں ارشاد فرماتے ہیں : ”ثم ان الناس لحقوا و کثروا “ پھر آہستھ آہستھ لوگ اہل بیت علیہم السلام سے ملحق ہوتے گئے اور تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔

  خفیہ تنظیمیں

  اگر یہی مسئلہ جس کا ابھی ہم نے ذکر کیا ہے ذرا تفصیل کی ساتھ بیان کرنا چاہیں تو یوں کہہ سکتے ہیں کہ : کربلا کا عظیم سانحہ رو نما ہونے کے بعد اگر چہ لوگوں کی خاصی تعداد رعب و وحشت میں گرفتار ہو گئی تھی پھر بھی خوف و ہراس اتنا غالب نہ تھا کہ شیعیان اہلبیت علیہم السلام کی پوری تنظیم یکسر درہم برہم ہو کر رہ گئی ہو جس کا واضح ثبوت یہ ہے