6%

شیخ رحمۃ اللہ ہندی اپنی کتاب اظہار الحق میں لکھتے ہیں کہ شیعہ اثنا عشری کے جمہور علما کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید تغییر و تبدیل سے محفوظ ہے قرآن میں وقوع نقصان کا قول مردود ہے۔(1) اور شیعہ علما اسے قبول نہیں کرتے پھر شیخ نے شیعوں کے بعض اقوال کو مقام شہادت میں پیش کیا ہے۔

ہاں بعض سنی علما تحریف کو شیعوں کی طرف منسوب کرتے ہیں،جیسے ابن حزم ظاہری اپنی کتاب الفصل فی الملل و الںحل میں اور ایک جماعت متاخرین کی ہے،ان لوگوں نے اپنے قلم کو شیعوں کو بدنام کرنے کے لئے اور ان پر حملے کرنے کے لئے وقف کردیا ہے،سچ تو یہ ہے کہ انہوں نے شیوں پر بہت سے بہتان باندھے ہیں،ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے،تاریخ کے ذمہ ہے اور ہر ذوق جستجو رکھنےوالا اگر منصف ہے تو وہ بھی ان کا حساب کرےگا۔

اہل سنت اور شیعوں کا عدم تحریف قرآن پر عملی اجماع

2۔شیعہ ہوں یا سنی تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ دو دفتیوں کے درمیان مصحف ہے وہ پورا قرآن مجید ہے وہی قرآن تمام اسلامی ملکوں میں پھیلا ہوا ہے اور تمام مسلمانوں کے درمیان تلاوت کیا جاتا ہے جب اس قرآن کو مسلمان ختم کرلیتا ہے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس نے پورا قرآن پڑھ لیا،جس طرح جب ایک سورہ پڑھتا ہے جو سورہ اس قرآن میں موجود ہے تو اس میں نہ کسی ایک کلمہ کی زیادتی کرتا ہے نہ کمی اور اس کو پڑھ نے کے بعد کہتا ہے کہ ہم نے فلاں سورہ پڑھ لیا،یہ باتیں ثابت کرتی ہیں کہ مسلمان چاہے سنی ہو یا شیعہ تحریف قرآن کا قائل بہرحال نہیں ہے یہ بات تمام مسلمانوں کی سیرت اور ان کے فقہا کے کلمات سے ظاہر ہے۔جب علما یہ کہتے ہیں کہ نماز میں سورہ کا کچھ حصہ یا فلاں سورہ پڑھنا مستحب ہے تو ان کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ وہ سورہ جو مصحف پاک میں لکھا ہوا ہے بغیر کسی کمی و زیادی کے وہ یہ نہیں کہتے کہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)اظہارالحق ص:354،چوتھی فصل میں جو احادیث پر شبہوں کے جواب ہیں،اور یہ شبھہ اول کے جواب کے باب میں ہے