6%

کی ہے اور اس کے اہل کی طرف اس کے علم کو پلٹانے کی ہدایت کی ہے اس لئے کہ کبھی بھی ماحول سے متاثر ہو کے بھی انسان ایسی باتیں کہہ دینا ہے کو وہ کہنا نہیں چاہتا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی بات کی جھوٹی نسبت بھی کسی کی طرف دیدی جاتی ہے اور اس کا علم صرف خدا کو ہوتا ہے۔

تحریف قرآن کا موضوع ایک خطرناک موضوع

6۔ہم جس طرح خطرناک دور سے گذر رہے ہیں اس میں مسلمانوں کے لئے بہتر ہے کہ بجائے اس کے کہ ایک دوسرے پر کیچڑا اچھالیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کریں یا انہیں بدنام کریں،ہمیں چاہئے کہ ہم سب مل کر مندرجہ ذیل باتوں کی طرف زیادہ توجہ دیں۔

1۔دینی حقائق کی تحقیق کامل موضوعیت کے ساتھ تعصب اور جذبات سے دورہ کرکریں اور اس تحقیق میں ہمارا ہدف یہ ہو کہ ہم خدا کے نزدیک جواب دہی کے ذمہ دار ہیں اور دنیا میں اس کے خذلان اور آخرت میں اس کے عذاب سے محفوظ رہیں۔

2۔جن عقائد میں ہم مشرک ہیں اس میں اسلام کے جھنڈے کے نیچے کھڑے ہو کر اتحاد کا ثبوت دیں اور کلمہ اسلام کو بلند کرنے کے لئے اور مشترک ہدف کی خدمت کرنے کے لئے متحد ہوجائیں۔

اس دور میں میری ان لوگوں سے پرزور گذارش ہے جو شیعوں پر تہمت رکھتے ہیں اور بدنام کرتے رہتے ہیں کہ برائے مہربانی صرف وہ تہمتیں رکھئے جو صرف شیعہ فرقہ کے لئے نقصان دہ ہوں اور اس طرح کی تہمتیں ہرگز مت رکھئے جو اسلام کو نقصان پہنچانےوالی ہوں اور جن کا لگاؤ اسلام کے مقدسات و رموز سے ہو مثلاً یہ الزام رکھنا کہ شیعہ غلو کرتے ہیں یہ ایک سنگدلانہ اور ظالمانہ الزام تو ہے لیکن اس کا نقصان صرف شیعوں کو پہنچتا ہے اب یہ شیعوں کی ذمہ داری ہے کہ یا تو وہ اس کی مدافعت کریں گے اور اس الزام کے نتیجوں سے خود کو نجات دینے کی کوشش کریں گے یا پھر اس کا جواب دینے سے عاجز ہوں گے،چاہے ان کا یہ ضعف صرف الزام دینےوالا ہی محسوس کرے،بہرحال الزام تراشی