15%

یعنی حق یہ ہے کہ علی(ع) ہر حال میں حق پر ہیں اور جس طرف یہ گردش کرتے ہیں حق بھی ان کے ساتھ گردش کرتا ہے۔

آیا باوجود اتنے اخبار صریحہ کے جو خود آپ کی معتبر کتابوں میں درج ہیں علی علیہ السلام کی تردید، آپ سے انکار کے اوپر اعتراض کرنا خدا و رسول(ص) کی شان میں تردید و انکار اور اعتراض کرنا نہیں تھا؟ اور کیا یہ حق و حقیقت سے روگردانی نہیں تھی؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ ابوالموید موفق بن احمد خوارزمی نے مناقب میں، محمد بن طلحہ شافعی نے مطالب السئول میں اور ابن الحدید نے شرح نہج البلاغہ میں روایت کی ہے کہ رسول اللہ(ص) نے صاف صاف فرمایا ہے:

"من اکرم عليا فقد اکرمنی و من اکرمنی فقد اکرم الله و من اهان عليا فقد اهاننی و من اهاننی فقد اهان الله؟

یعنی جس نے علی(ع) کی عزت کی اس نے میری عزت کی اور جس نے میری عزت کی اس نے خدا کی عزت کی، اور جس شخص نے علی(ع) کی توہین کی اس نے میری توہین کی اور جس نےمیری توہین کی اس نے خدا کی توہین کی۔

عدل و اںصاف سے فیصلہ کیجئے

صاحبان اںصاف! مذکورہ واقعات کو ان اخبار احادیث سے جو آپ کی معتبر کتابوں میں بھی منقول ہیں مطابق کر کے ذرا عادلانہ فیصلہ کیجئے اور بے خطا شیعوں سے اس قدر بدظنی اختیار نہ کیجئے!

اور دوسری بات آپ نے یہ فرمائی ہے کہ خلیفہ شریعت کے ظاہری دستور پر عمل کرنے کے لیے مجبور تھے اس لیے کہ آیت شہادت اپنی عمومیت پر باقی تھی اور شرعی معیار پر گواہ پیش نہ ہونے کی وجہ سے صرف دعوی کی بنیاد پر مسلمانوں کا مال فاطمہ سلام اللہ علیہا کو نہیں دے سکتے تھے ( بلکہ اتنے محتاط تھے کہ خلافِ شرع آپ نے متصرف اور قابض سے گواہ مانگے)

اولا میں پہلے ہی عرض کرچکا کہ یہ مسلمانوں کا مال نہیں بلکہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا نحلہ اور زیر تصرف ملکیت تھی۔

دوسرے اگر خلیفہ واقعی قانون شرع کا نفاذ کرنے والے تھے تو ان کا فرض تھا کہ سرمواس کے خلاف نہ کریں۔

پس آخر دو رنگی سے کس لیے کام لیتے تھے کہ دوسرے اشخاص کو تو بغیر اکسی گواہ کے صرف زبانی دعوے پر مسلمانوں کا مال دے دیتے تھے لیکن خاص طور سے امانت رسول(ص) جناب فاطمہ زہرا صلوات اللہ علیہا کے بارے میں اس قدر شدید اور سخت گیری کے ساتھ حکم دینا ضروری سمجھتے تھے؟

چنانچہ ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ جلد چہارم ص25 میں درج کیا ہے کہ میں نے علی ابن ابی الفارقی مدرس مدرسہ عربیبغداد سے سوال کیا کہ" اکانت فاطمہ صادقہ قال نعم" ( آیا فاطمہ صادقہ اور راست گو تھیں ( اپنے دعوی میں)انہوں نے کہا میں نے کہا کہ جب وہ صادقہ اور سچی تھیں تو خلیفہ نے ان کو فدک کیوں واگزار نہیں کیا؟ وہ مسکرائے( حالانکہ کوئی شوخ طبیعت آدمی نہیں تھے اور ایک