5%

انسان کو اندھی تقلید مناسب نہیں

خیر طلب : پس رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس ارشاد کے بعد کہ قرآن وعترت کی ایک ساتھ پیروی کرو اور دوسروں کو ان پر مقدم نہ کرو، دوسروں کو آخر کس لیے ترجیح دی گئی در آنحالیکہ اہلبیت(ع) علم و فضل میں ساری امت سے بہتر تھے؟ آیا ابوالحسن علی بن اسماعیل اشعری، واصل بن عطا، مالک بن انس، ابوحنیفہ، محمد بن ادریس شافعی اور احمد بن حنبل عترت واہلبیت پیغمبر(ص) ہیں یا حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام اور آپ کی اولاد میں سے گیارہ امام جیسے امام جعفر صادق علیہ السلام وغیرہ؟ اںصاف کے ساتھ واضح جواب دیجئے۔

سید : ظاہر ہے کسی نے یہ نہیں کہا ہے کہ یہ اشخاص عترت اور اہل بیت پیغمبر(ص) ہیں۔ البتہ امت کے سر برآوردہ صلحاء فقہاء تھے۔

خیر طلب : لیکن جمہور امت کا اتفاق ہے کہ ہمارے بارہ امام سب کے سب عترت صحیح النسب اور پیغمبر کے اہل بیت(ع) خاص ہیں خود آپ کے بڑے بڑے علماء کے اقرار کے مطابق رسول(ص) نے عدیل وشریک قرآن اور ان کی اطاعت کو ذریعہ نجات قرار دیا ہے اور صاف صاف فرماتے ہیں کہ یہ تم سے زیادہ جانتے ہیں ان پر سبقت نہ کرنا۔ اتنی پر زور ہدایات کی موجودگی میں جس وقت رسول اللہ(ص) لوگوں سے سوال کریں گے کہ تم نے میرے حکم سے سرتابی کیوں کی اور دوسروں کو میرے ان اہل بیت پر جو تم سے زیادہ عالم تھے ترجیح کیوں دی حالانکہ میں حکم دے چکا تھا کہ ان پر سبقت نہ کرنا؟ تو اس کا کیا جواب دیں گے؟ چنانچہ شیعوں نے آں حضرت کے حسب الحکم اپنا مذہب باب علم پیغمبر حضرت امیرالمومنین(ع) اور عترت واہل بیت طاہرین علیہم السلام سے حاصل کیا اور زمانہ حضرت علی و حسن و حسین علیہم السلام سے ( جنہوں نے براہ راست آں حضرت سے فیض حاصل کیا تھا ، سلسلہ بہ سلسلہ اس پر قائم رہے، لیکن دوسرے لوگ جو اصول مذہب میں اشعری یا معتزلی اور فروعات میں مالکی، حنبلی، حنفی اور شافعی ہیں ان اشخاص کی پیروی میں رسول خدا(ص) کی کونسی تاکید اپنے پاس رکھتے ہیں؟

علاوہ اس کے کہ یہ اشخاص عترت طاہرہ میں سے نہیں ہیں اور ان کی پیروی کے لیے آنحضرت(ص) کا کوئی حکم نافذ نہیں ہوا ہے۔

بعد رسول(ص) بھی تقریبا تین سو سال تک جو صحابہ اور تابعین کو دور تھا یہ کسی شمار میں نہیں تھے۔ البتہ بعد کو سیاست یا معلوم نہیں اور کس وجہ کی بنا پر میدان میں آگئے۔

لیکن عترت واہل بیت رسول(ص) میں سے ائمہ معصومین خود آں حضرت کے زمانہ سے نمایاں تھے۔ بالخصوص علی(ع) اور حسن حسین علیہم السلام جزء اصحاب کساء اور آیہ تطہیر میں شامل تھے۔