5%

فاطمہ (ع) مرتے دم تک ابوبکر و عمر سے خوش نہیں تھیں

خیر طلب: اگر یہی بات ہے تو آپ کے بڑے بڑے علماء اس کے برعکس کیوں لکھتے ہیں؟ مثلا دو موثق عالم بخاری اور مسلم نے اپنی صحیحین میں لکھا ہے۔

"فوجدت(1) ای فغضبت‏ فاطمةعلى أبى بكرفهجرته فلم تكلمه حتّى توفيت فلماتوفيت دفنهازوجهاعليّ بن أبي طالب ليلاولم يؤذنبهاأبابكريصلى عليها"

یعنی فاطمہ(ع) نے غیظ و غضب کے عالم میں ابوبکر کو ترک کر دیا اور ناراضگی کی وجہ سے مرتے دم تک ان سے بات نہیں کی یہاں تک کہ جب وفات پائی تو ان کے شوہر علی(ع) نے رات کے وقت دفن کیا اور ابوبکر کو اس کی اجازت نہیں دی کی جنازے میں شریک ہوں اور ان پر نماز پڑھیں۔

چنانچہ بخاری نے اپنی صحیح جلد پنجم باب غزوۃ خیبر ص9 نیز جلد ہفتم باب قول النبی ، لا نورث ما ترکناہ صدقہ ، ص87 میں نقل کیا ہے کہ :

"فهجرته‏ فاطمةفلم تكلمه حتى ماتت."

یعنی فاطمہ(ع) نے ابوبکر کو چھوڑ دیا اور ان سے کلام نہیں کیا یہاں تک کہ وفات پائی۔(12 مترجم)

محمد بن یوسف گنجی شافعی نے کفایت الطالب باب99 میں بھی اسی روایت کو نقل کیا ہے۔ ابومحمد عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ دینوری نے الامامۃ والسیاستہ ص14 میں روایت کی ہے کہفاطمہ سلام اللہ علیہا نے بستر بیماری پر ابوبکر و عمر سے فرمایا:

"انّي اشهداللَّه وملائكته انّكمااسخطانى‏وماارضيتمانى لئن لقيت النّبىّ لأشكون كما"

یعنی میں خدا اور فرشتون کو گواہ کر کے کہتی ہوں کہ تم دونوں ( ابوبکر و عمر) نے مجھ کو غضبناک کیا ہے اور مجھ کو راضی نہیں کیا۔ اگر پیغمبر(ص) سے ملاقات کروں گی تو ضرور بالضرور تم دونوں کی شکایت کروں گی۔

نیز اسی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔

"غضبت‏ فاطمةمن ابی بکر وهجرتهالیماتت"

یعنی فاطمہ(ع) ابوبکر پر خشمناک ہوئیں اور ان کو ترک کردیا یہاں تک کہ اسی حالت میں وفات پائی۔

ان روایتوں کے مقابل آپ کی معتبر کتابوں میں اور بھی بہت سے اخبار و احادیث درج ہیں خیر ذرا آپ حضرات

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ وجد لغت میں جیسا کہ فیروز آبادی نے قاموس میں لکھا ہے خشم و غضب کے معنی میں ہے۔ 12