غیر جانبداری اور عدل و اںصاف کی نظر ڈالیں اور مجھ س ان روایات کے درمیان جمع کرنے کا طریقہ بیان فرمائیں۔
فاطمہ(ع) کی اذیت خدا و رسول(ص) کی اذیت ہے
من جملہ ان کے وہ مشہور حدیث ہے جس کو بالعموم آپ کے علماء جیسے امام احمد بن حنبل مسند میں سلیمان قندوزی ینابیع المودۃ میں، میر سید علی ہمدانی نے مودۃ القربی اور بن حجر نے صواعق میں ترمذی اور حاکم وغیرہ سے نقل کرتے ہوئے الفاظ و عبارات کی مختصر کمی و بیشی کے ساتھ درجکیا ہے کہ رسول اللہ(ص) مکرر فرماتے تھے۔
" فاطمة بضعة منی وهی نور عينی و ثمرة فئوادی و روحی التی بين جنبی من آذاها فقد آذانیو من آذانی فقد اذی الله و من اغضبها فقد اغضبنی يوذينی ما اذاها"
یعنی فاطمہ(ع) میرے جسم کا ٹکڑا ہے، یہ میری آنکھوں کا نور، میرا میوہ دل اور میرے دونوں پہلوئون کے درمیان میری روح ہے، جس نے فاطمہ(ع) کو اذیت دی اس نے مجھ کو اذیت دی اور جس نے مجھ کو اذیت دی اس نے خدا کو اذیت دی جس نے فاطمہ(ع) کو غضب ناک کیا اس نے مجھ کو غضب ناک کیا، جس چیز سے فاطمہ(ع) کو تکلیف پہنچتیہے اس سے مجھ کو تکلیف پہنچتی ہے۔
ابن حجر عسقلانی نے اصابہ میں فاطمہ سلام اللہ علیہا ک حالات بیان کرتے ہوئے صحیحین بخاری و مسلم سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا :
"فاطمة بضعة منیيوذينیمن اذاهاو يريبنی ما ازا بها"
یعنی فاطمہ(ع) میرا پارہ تن ہے جو چیز اس کو اذیت پہنچائے وہ مجھ کو بھی اذیت پہنچاتی ہے اور جو چیز اس کی بزرگی قائم رکھے وہ میری بزرگی بھی قائم رکھتی ہے۔
محمد بن طلحہ شافعی نے مطالب السئول ص6 میں، حافظ ابونعیم اصفہانی نے حلیتہ الاولیاءجلد دوم ص40 میں اور امام ابو عبدالرحمن نسائی نے خصائص العلوی میں روایت کی ہے کہ رسول اکرم(ص)نے فرمایا:
"انما فاطمة ابنتی بضعة منی يريبنی ما ارا بها و يوذينی ما آذاها "
یعنیسوائے اس کے نہیں ہے کہ فاطمہ(ع)میری بیٹی میرے بدن کا ٹکڑا ہے، جو اس لیے باعث عزت ہے وہ میرے لیے بھی باعث عزت ہے اور جو اس کے لیے ایذا رساں رہے وہ میرے لیے بھی ایذا رساں ہے۔
ابوالقاسم حسین بن محمد ( راغب اصفہانی) محاضرات الادباء جلد دوم ص204 میں نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا(ص) نے فرمایا: