آیا یہ مناسب ہے کہ علی، حسن وحسین اور ائمہ عترت و اہل بیت اطہار پیغمبر صلوۃ اللہ علیہم اجمعین کے پروئوں کو جنہوں نے آں حضرت کے حکم سے ان معصوم و منصوص ائمہ کی پیروی کی ہے مشرک و کافر اور گردن زدنی سمجھائے؟ آپ نے کام وہ کیا جو نہ کرنا چاہئیے تھا اور فقہائے عترت عدیل قرآن پر ایسے اشخاص کو مقدم کیا جو نہ اس کی اہلیت رکھتے تھے، نہ عترت رسول(ص) میں سے تھے پھر بھی ہم نہ آپ سے جھگڑتے ہیں نہ آپ حضرات کو مشرک و کافر کہتے ہیں بلکہ اسلامی بھائی سمجھتے ہیں لیکن محکمہ عدالت الہی میں آپ اس کا کیا جواب دیجئے گا کہ بے چارے عوام کو غلط فہمی میں مبتلا کرتے ہیں اور عترت واہل بیت رسول اللہ(ص) کے شیعوں اور پیروئوں کو جو آں حضرت(ص) کے حکم پر عمل کرتے ہوئے عترت طاہرہ کا اتباع کرتے ہیں کافر و مشرک، رافضی اور بدعتی مشہور کرتے ہیں؟
انسان کو علم و عقل کا پیرو ہونا چاہئیے
یہ سب محض اس لیے ہے کہ ہم نے اپنے مذہب کا نام حنفی یا مالکی یا حنبلی یا شافعی کیوں نہیں رکھا اور عترت طاہرہ میں سے امام جعفر صادق علیہ السلام کا طریقہ کیوں اختیار کیا؟ ہم شیعہ کسی کے ساتھ کینہ اور عداوت نہیں رکھتے۔ لیکن چونکہ عقل وخرد اور علم ہم کو حکم دیتا ہے کہ آنکھ بند کر کے کوئی راستہ نہ پکڑیں اور کتاب آسمانی قرآن مجید نے بھی سورہ 39 ( زمر) آیت نمبر19 میں ہماری رہنمائی کی ہے کہ:
"فَبَشِّرْعِبادِالَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ"
یعنی اے رسول(ص) میرےلطف وکرم کی ان بندوں کو بشارت دے دو جو بات سنتے ہیں اور اس میں سے بہتر کا انتخاب کر کے اس کی پیروی کرتے ہیں۔
لہذا بغیر دلیل کسی کی متابعت نہیں کرتے، ہمارے ہادی اور راہنما خدائے عزوجل اور رسول خدا(ص) ہیں، خدا و رسول نے جو راستہ ہمارے سامنے رکھا ہے ہم اسی پر چلتے ہیں، چنانچہ آیات قرآن مجید اور ارشادات رسول(ص) کے اندر جیسا کہ ( علاوہ روات شیعہ میں تواتر کے) آپ کی معتبر کتابوں میں بھی درج ہیں بے شمار دلائل و براہین ایسے ہیں جو ہم کو ہدایت دے رہے ہیں کہ احق اور صراط مستقیم آل محمد(ص) اور عترت و اہل بیت آنحضرت(ص) کی پیروی میں منحصر ہے۔
اگر آپ قرآن مجید کی ایک آیت یا رسول اللہ(ص) کی ایک حدیث بھی ایسی دکھا دیجئے جو بتاتی ہو کہ اصول میں اشعری یا معتزلی اور فروع میں چاروں امام پ ابوحنیفہ، مالک، احمد حنبل اور شافعی، میں سے کسی ایک کا پیرو ہوناضروری ہے۔ تو چاہے وہ آپ ہی کے یہاں کی حدیث ہو میں مان لوںگا اور ابھی اپنا مذہب بدل دوں گا۔
لیکن آپ کے پاس قطعا کوئی ایسی دلیل موجود نہیں ہے سوا کے کہ کہدیجئے یہ اسلامی فقہا تھے اور سنہ666ھ میں ایک ظاہربیبرس نےلوگوں کو مجبور کیا کہ ان چاروں مذاہب میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا لازمی ہے۔ ان واقعات کی تفصیل بیان کرنے کی اس وقت گنجائش نہیں، لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ بغیر کسی نص اور خاص ہدایت کے ان چاروں اماموں کی تقلید پر انحصار کردینا