اسلام کے سارے فقہاء و علماء پر کھلا ہو، ظلم اور ان کی حق تلفی ہے۔ در آنحالیکہ تاریخ بتاتی ہے کہ اسلام کے اندر اور بالخصوص آپ کے مذہب میں کثرت سے فقہاء و علماء پیدا ہوئے جو اپنے کارناموں کے پیش نظر قطعا ان چاروں اماموں سے زیادہ عالم اور فقیہ تھے اور جن کا حق پوری طرح ضائع کیا گیا۔
واقعا تعجب کا مقام ہے کہ آپ باوجود اس قدر نصوص اور واضح دلائل کے جن کا خدا و رسول(ص) کے کثیر آیات و احادیث میں اعلان فرمایا ہے اور جن کو خود آپ کے بڑے بڑے علماء نے اپنی معتبر کتابوں میں درج کیا ہے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی پیروی پر تو مجبور نہیں ہوتے لیکن کسی دلیل و نص کے آنکھ بند کر کے ان چار اماموں کی تقلید و متابعت پر انحصار کر رکھا ہے اور ہمیشہ کے لیے اجتہاد و تقلید کا دروازہ ہی بند کردیا ہے۔
سید : جس دلیل و برہان کی روسے آپ نے بارہاماموں کے اتباع پر انحصار کیا ہےہم نے بھی چار اماموں پر اںحصار کیا۔
خیر طلب : خوب خوب ، ماشاء اللہ! آپ نے تو بہت عمدہ بات کہی، میں بھی آپ کے قاعدے پر آپ کی دلیل و برہان کے سامنے سرجھکانے کو تیار ہوں اگر کچھ ہوتو بیان فرمائیے ۔ خدا سورہ نمبر2( بقرہ) آیت نمبر2 میں فرماتا ہے۔"قُلْ هاتُوابُرْهانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صادِقِينَ " ( یعنی ( مخالفین سے ) کہدو کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو۔)
اول تو بارہ اماموں کو شیعوں نے یا ان کے علماء نے سینکڑوں برس بعد اس تعداد میں منحصر نہیں کیا ہے بلکہ نصوص و احادیث کثیرہ جو ہمارے آپ کے طریق سے منقول ہیں ثابت کرتی ہیں کہ خود صاحب شریعت حضرت خاتم الانبیاء(ص) نے ائمہ(ع) کی تعداد بارہ قرار دی ہے۔
پیغمبر(ص) نے خلفا کی تعداد بارہ بتائی ہے
چنانچہ آپ کے اکابر علماء نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ من جملہ ان کے شیخ سلیمان قندوزی حنفی نے ینابیع المودۃ باب77 ص444 مطبوعہ اسلام بول میں اس عبارت کے ساتھ لکھا ہے۔" فی تحقیق حدیث بعدی اثنا عشر خلیفہ " یعنی اس حدیث کی تحقیق میں کہ میرے بعد بارہ خلیفہ ہوں گے) پھر ایک حدیث نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں :
"ذكريحيى بن الحسن في كتاب العمدةمن عشرين طريقافي أنّ الخلفاءبعدالنبيصلّى اللّه عليه وآله اثناعشرخليفةكلّهم من قريش،في البخاري من ثلاثةطرق وفي مسلم من تسعةطرق،وفي أبي داودمن ثلاثةطرق،وفي الترمذي من طريق واحد،وفي الحميدي من ثلاثةطرق."
یعنی یحییٰ بن حسن نے کتاب عمدہ میں بیس(20) طریقوں سے روایت کی ہے کہ رسول خدا(ص) کے بعد خلفاء برہ عدد ہوں گے اور یہ سب قریش سے ہوں گے صحیح بخاری میں تین(3) طریقوں سے صحیح مسلم میں نو طریقوں سے ، سنن ابی دائود میں تین طریقوں سے، سنن ترمذی میں ایک طریقہ سے اور جمع بین الصحیحین حمیدی میں تین طریقوں سے یہ حدیث نقل کی گئی ہے۔