5%

جماعةمنأعيانالأئمةوأعلامهممثليحيىبنسعيدالأنصارى،وابنجريح،ومالكبنأنس،والثورى،وابنعيينة،وأبيحنيفة،وشعبة،وأيّوبالسجستانيوغيرهموعدواأخذهمعنهعليهالسّلاممنقبةشرّفوابها،وفضيلةاكتسبوها."

یعنی یہ بزرگوار سادات و بزرگان اہل بیت میں سے ہر طرح کے علم جملہ عبادات ، مسلسل اور راد و وظائف اور نمایاں زہد کے حامل تھے کثرت سے تلاوت فرماتے تھے اور ساتھ ہی آیات قرآنی کی تفسیر بیان فرماتے تھے، اصحاب آپ کے بحر علم سے جواہرات حاصل کرتے اور عجیب و غریب نتائج اخذ کرتے تھے، اپنے اوقات شب و روز کو مختلف عبادتوں پر تقسیم کر دیا تھا گویا اس طرح اپنے نفس کا محاسبہ فرماتے تھے، آپ کی زیارت آخرت کی یاد دلانے والی آپ کلام سننا اس دنیا میں زہد اور آپ کے ہدایات پر عمل کرنا حصول جنت کا باعث تھا، آپ کی نورانی شکل گواہی دیتی تھی کہ خاندان نبوت سے ہیں اور اعمال کی پاکیزگی بتاتی تھی کہ نسل رسول(ص) سےہیں۔ آپ سے ائمہ اور علماء اعلام کی ایک جماعت نے حدیثیں نقل کی ہیں اور علوم حاصل کئے ہیں۔ جیسے یحیٰ بن سعید انصاری، ابن جریح، مالک ابن انس، سفیان ثوری، ابن عینیہ، شعبہ اور ایوب سجستانی وغیرہ جو اپنے اس شرف استفادہ اور کسب فضیلت پرفخر کرتے تھے۔

اگرمیں حضرت کے بارے میں آپ ہی کے علماء کے اقوال اور نظریات و عقائد نقل کرنا چاہوں تو سلسلہ بیان بہت طولانی ہوجائے گا، خلاصہ یہ کہ آپ کے منصف علماء نے عام طور پر اس کا اقرار کیا ہےکہ آپ علم، زہد، ورع و تقوی اور اخلاق حمیدہ میں یگانہ روز گار تھے۔ بدیہی چیز ہے کہ یہ آفتاب کی تعریف و توصیف ہے جس میں زبانیں گنگ ہیں کہ حضرت کے درجات عالیہ میں سے عشر عشیر بلکہ ہزار میں سے ایک بھی بیان کرسکیں۔

نواب : قبلہ صاحب میں آپ کے سلسلہ کلام میں دخل دینے کی معافی چاہتا ہوں لیکن چونکہ میں جلد بھول جاتا ہوں لہذا اگر اجازت ہو تو کچھ دریافت کرلوں؟

خیر طلب : کوئی حرج نہیں فرمائیے! میری درخواست ہے کہ کسی وقت بھی سوال کرنے میں پس وپیش نہ کیجئے۔ مجھ کو ہرگز ناگوار نہیں ہوتا۔

نواب : باوجودیکہ جیسا آپ ن ان راتوں میں بیان فرمایا مذہب تشیع دوازدہ امامی اور اثنا عشری ہے یہ مذہب امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے نام سے کیوں منسوب ہوا اور اس کو مذہب جعفری کس لیے کہا جاتا ہے؟

مذہب جعفری کا ظہور

خیر طلب : حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نبوت کے اس بنیادی دستور کے مطابق کہ ہر پیغمبر اپنی وفات سے قبل من جانب خدا اپنے لیے ایک وصی اور جانشین مقرر کرتا ہے۔امیرالمومنین علی علیہ السلام کو اپنا باب علم