بکریین کے علاوہ جن کی حالت سب کو لعلمو ہےجملہ علمائے امت کا اتفاق ہے کہ علی علیہ السلام پیغمبر صلعم کے بعد ساری امت سے اعلم، افضل، اقضی، اشرف اور اتقی تھے۔
چنانچہ میں اس بارے میں قرآن مجید کی تائیدوں کے ساتھ کافی روایتیں حتی کہ ابوبکر وعمر کی زبان سے بھی پچھلی شبوں میں آپکی معتبر کتابوں سے نقل کرچکا ہوں اور اس وقت پھر ایک حدیث یاد آگئی ہے جو پہلے بیان نہیں کی تھی لہذا انکشاف حقیقت کے لیے اس کو بھی آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔ امام احمد ابن حنبل نے مسند میں ، ابوالموئدموفق بن احمد خوارزمی نے مناقب میں، میر سید علی ہمدانی شافعی نے مودۃ القربی میں، حافظ ابوبکر بیہقی شافعی نے اپنی سنن میں اور دوسرے نے بھی رسول اکرم(ص) سے مختلف الفاظ وعبارات کے ساتھ مکرر نقلکیا ہے کہ فرمایا:
" علی اعلمکم و افضلکم و اقضاکم والرد عليه کالرد علی والرد علی کالرد علی الله وهو علی حد الشرک بالله"
یعنی علی(ع) تم سب سے اعلم ، افضل اور اقضی ہیں، جو شخص ان کے قول و فعل یا رائے کو رد کرے اس ن گویا میری تردید کی اور جس نے میری تردید کی اس نے گویا خدا کی تردید کی اور وہ شخص شرک باللہ کی حد میں ہے۔
ابن ابی الحدید معتزلی نے جو آپ کے جلیل القدر علماء میں سے ہیں شرح نہج البلاغہ کی جلدوں میں کئی مقامات پر لکھا ہے کہ تفصیل امیرالمومنین علی علیہ السلام کا قول ایک قدیم قول ہے جس کے بہت سے اصحاب اور تابعین قائل تھے اور بغداد کے شیوخ نے اس حقیقت کی تصدیق کی ہے ( اس موقع پر عشاء کی اذان ہوئی اور مولوی صاحبان نماز کے لیے اٹھ گئے ادائے فریضہ اور چائے نوشی کے بعد خیر طلب نےافتتاح کلام کیا۔)
چوٹی کے فضائل وکمالات کیا ہیں؟
خیر طلب: جب آپ حضرات نماز میں مشغول تھے تو غور کرنے اے ایک موضوع نظر میں آیا ہے جو سوال کے طور پر آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔
یہ فرمائیے کہ کسی شخص کی ایسی شرافت و فضیلت جس سے اس کو دوسرے افراد کے مقابلے میں فوقیت کا حق حاصل ہو کس چیز سے ہے؟
شیخ : ( تھوڑے سکوت کے بعد) حقیقتا شرافت اور فضیلت کے طریقے بہت ہیں لیکن اول درجے میں جن کو چوٹی کے فضائل و کمالات کہہ سکتے ہیں وہخدا و رسول(ص) پر ایمان کے بعد میرے نزدیک تین چیزیں ہیں۔
1۔ پاکیزہ نسب اور نسل۔ 2۔ علم و دانش۔ 3۔ تقوی و پرہیزگاری۔
خیر طلب: جزاک اللہ، میں بھی انہیں تین طریقوں سے بحث میں قدم رکھتا ہوں جن کو آپ نے بلند ترین فضائل و کمالات