مدح ابوطالب میں ابن ابی الحدید کے اشعار
من جملہ ان دلائل کے وہ اشعار ہیں جو آپ کے بہت بڑے عالم عزالدین عبد الحمید ابن ابی الحدید معتزلی نےجناب ابوطالب کی مدح میں نظم کئے ہیں اور شرح نہج البلاغہ جلد سوم ص318 ( مطبوعہ مصر) نیز دوسری کتابوں میں درج ہیں کہتے ہیں:
ولولاأبوطالبو ابنهلما مثل الدين شخصا فقاما
فذاك بمكّة آوى و حامىو هذا بيثرب جس الحماما
تكفل عبد مناف بأمرو أودى فكان عليّ تماما
فقل في ثبير مضى بعد ماقضى ما قضاه و ابقى شماما
فلله ذا فاتحا للهدىو للّه ذا للمعالي ختاما
و ما ضر مجد أبي طالبجهول لغا أو بصير تعامى
كمالايضرإياةالصباح من ظنّ ضوء النهارالظلاما
مطلب یہ کہ اگر ابوطالب اور ان کے فرزند ( علی ابن ابی طالب(ع)) نہ ہوتے تو دین اسلام کو کوئی امتیاز اور مضبوطی حاصل نہ ہوتی، ابوطالب نے مکے میں آں حضرت(ص) کو پایا اور؟؟؟؟؟ کی اور علی علیہ السلام نے مدینے میں آں حضرت کے لیے جان نثار کی۔ عبدمناف ( ابوطالب) (اپنے پدر بزرگوار عبدالمطلب کے) حکم سے آں حضرت(ص) کی کفالت کرتے رہے اور علی(ع) نے ان خدمات کی تکمیل کی۔
ابوطالب(ع) نے قضائے الہی سے وفات پائی تو اس سے کوئی کمی نہیں ہوئی کیوںکہ انہوں نے اپنی خوشبو ( علی علیہ السلام) کو یاد گار چھوڑا ۔ ابوطالب نے خدا کی راہ میں ہدایت پر چلنے کے لیے ان خدمتوں کی ابتدا کی اور علی علیہ السلام نے اللہ کے لیے ان کو انتہا تک پہنچا کر بلندیاں حاصل کیں۔
ابوطالب کی بزرگی کو کسی نادان کی بکواس یا کسی بینا کی چشم پوشی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ جس طرح کوئی دن کی روشنی کو اندھیرا سمجھ لے تو اس سے آثار صبح کا کوئی نقصان نہیں 12 مترجم عفی عنہ)
ابوطالب(ع) کے اشعار ان کے اسلام کی دلیل ہے
اسی طرح خود جناب ابوطالب(ع) نے آں حضرت صلعم کی مدح میں جو اشعار نظم کئے ہیں وہ بھی ان کے ایمان کا کھلا ہوا ثبوت