( یعنی علی کا دشمن بارشاد پیغمبر(ص) منافق ہے اور منافق بحکم آیہ نمبر144 سورہ نمبر4 ( نساء) :
"إِنَّ الْمُنافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِيراً"
یعنی یقینا منافقین جہنم کے سب سے پستطبقے میں ہیں اور تم ان کا ہرگز کوئی یار و مددگار نہیں پائو گے ۔
جہنم کے درک اسفل اور سب سے پست طبقے میں رہے گا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ علی(ع) کا دشمن جہنم کے پست ترین طبقے میں معذب ہوگا اور اس آیت کے مطابق منافقین کا عذاب کفار سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔
نیز آپ کی معتبر کتابوں میں درج ہے کہ رسول اکرم(ص) نے فرمایا :
" من ابغض عليا فقد ابغضنى و من ابغضنى فقد ابغض اللّه "
یعنی جو شخص علی علیہ السلام سے دشمنی رکھے پس یقینا اس نے مجھ کو دشمن رکھا اور جو شخص مجھ کو دشمن رکھے اس نے در حقیقت خدا کو دشمن رکھا، ) اس قسم کے اخبار و احادیث اس کثرت سے ہیں کہ تواتر معنوی کی حد میں آگئے ہیں۔
شیخ : آیا آپ کے ایسے انسان کے لیے یہ مناسب ہے کہ صحابہ رسول(ص) میں سے ایک لائق و فائق ہستی کی شان میں جسارت اور رد و قدح کے الفاظ کہیں؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ خدا نےآں حضرت(ص) کے اصحاب کی مدح و ثناء میں متعدد آیتیں نازلفرمائی ہیں اور ان کے اندر ان لوگوں کو مغفرت اور خوشنودی کی بشارت دی ہے؟ اور خال المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ تو یقینا بزرگ صحابہ میں سے اور آیات مدح و رضامندی کے مصداق ہیں۔ آیا صحابہ کی اہانت خدا و رسول(ص) کی اہانت نہیں ہے۔
اصحاب رسول(ص) میں اچھے برے سبھی تھے
خیر طلب: غالبا آپ بھولے نہ ہوں گے کہ گذشتہ شبوں میں صحابہ کے موضوع پر میں کافی تشریح کرچکا ہوں اور اس وقت بھی آپ کی تقریر کو بغیر جواب کے نہیں چھوڑوں گا۔ مختصر عرض ہے کہ صحابہ عظام کی مدح میں آیتوں کے نزول سے کسی نے انکار نہیں ہے لیکن اگر آپ حضرات تھوڑا سا غور کر لیں اور صحابہ یا اصحاب کے لغوی اور اصطلاحی معنی پر توجہ کریں تو خود تصدیق کریں گے کہ مدح صحابہ میں جو آیتیں نازل ہوئی ہیں وہ کلی اطلاق نہیں رکھتی ہیں جن کی روشنی میں ہم جملہ اصحاب کو پاک عادل اور ہر رجس و گندگی سارے صغیرہ و کبیرہ گناہوں اور ارتداد وغیرہ سے منزہ و مبرا سمجھ لیں۔
جناب من آپ بخوبی جانتے ہیں کہ صحبہ لغت میں معاشرت کے معنی رکھتا ہے، چنانچہ فیروز آبادی قاموس میں کہتے ہیں کہ صحبہ بروزن سمعہ یعنی اس کےساتھ زندگی گزاری اور عرف عامہ میں اس پر ملازمت نصرت اور موازرت کا بھی اضافہ کرتے ہیںچاہے مدت میں زیادہ ہو یا کم۔
پس لغت عرب اور قرآن و حدیث کے بہت سے شواہد بتاتے ہیں کہ مصاحب نبی(ص) اس شخص کو کہتے ہیں جو آں حضرت(ص) کےساتھ زندگی گذار چکا ہو چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر، اچھا ہو یا برا، پرہیزگار ہو یا بدکار مومن ہو یا منافق۔
جس طرح آپ نے صاحب اور مصاحب نبی کے لفظ کو صرف پاک دامن مومنین کے لیے مخصوص کردیا ہے کہ