15%

نازل ہوئی اگر یہ آیت نکاح دائم سے متعلق ہو تو لازم آتا ہے کہ ایک ہی سورے میں دائمی نکاح کا حکم دو مرتبہ دہرایا گیا ہے اور یہ چیز قاعدے کے خلاف ہوگی اور اگر متعہ کے لیے نازل ہوئی ہے تو ظاہر ہے کہ یہ ایک مستقل اور جدید حکم ہے۔

دوسرے (صرف شیعہ بھی نہیں بلکہ)تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ عقعد متعہ صدر اسلام میں رائج اور مشروع تھا۔ اور صحابہ کرام خود رسول اللہ(ص) کے زمانے میں اس ہدایت پر عمل کرتے تھے اگر یہ آیت نکاح کے لیے ہے تو آیت متعہ کونسی ہے جس کے عام طور پر مسلمان قائل ہیں؟ پس قطعا آیت متعہ یہی ہے جس کا خود آپ کے مفسرین نے بھی ذکر کیا ہے اور اس کی شرعی حیثیت کو ثابت کیا ہے، نیز یہ کہ اس کے لیے کوئی ناسخ آیت نہیں آئی جیسا کہ خود آپ کی معتبر کتابوں میں درج ہے۔

حلیت متعہ پر روایات اہل سنت

من جملہ صحیح بخاری اور مسند امام احمد ابن حنبل میں ابورجاءسے بسند عمران ابن حصین منقول ہے کہ انہوں نے کہا:

"نزلت‏ آية المتعة في كتاب اللّه نفعلنا مع رسول اللّه صلّى اللّه عليه و آله لم ينزل قرآن بحرمته و لم ينه عنها رسول اللّه صلّى اللّه عليه و آله حتّى مات قال رجل برأيه ما شاء- قال محمد( يقال انه عمر )"

یعنی آیت متعہ کتب خدا میں نازل ہوئی پس ہم رسول اللہ (ص) کے دور میں اس پر عامل تھے اور اس کی حرمت پر نہ کوئی آیتنازل ہوئی نہ رسول خدا(ص) ہی نے مرتے دم تک اس کی ممانعت کی، صرف ایک شخص نے اپنی خود رائی سے جو چاہا کہہ دیا۔ بخاری کہتے ہیں کہ کہا جاتا ہے یہ شخص عمر تھے۔

صحیح مسلم جزو اول باب نکاح المتعہ ص545 میں ہے کہ :

"حدثنا الحسن الحلوائی قال حدثنا عبد الرزاق قال اخبرنا ابن جريح قال قال عطاء قال قدم جابر بن عبد الله معتمرا فجئناه في منزله فسأله القوم عن أشياء، ثمَ‏ ذكروا المتعة فقال: نعم استمتعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه (و آله) و سلم و أبي بكر و عمر."

یعنی ہم سےبیان کیا حسن حلوائی نے کہ ہم سے بتایا عبدالرزاق نے کہ ہم کو خبر دی ابن جریح نے کہ کہا عطا نے کہ جابر ابن عبداللہ اںصاری عمرہ کے لیے مکے میں آئے تو ہم ان کی قیام گاہ پر گئے، لوگوں نے ان سے مختلف باتیں دریافت کیں۔ یہاں تک کہ متعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ ہاں ہم رسول اللہ(ص) کے زمانے میں ابو بکر و عمر کے عہد میں متعہ کرتے تھے)

نیز اسی کتاب کے جزء اول ص467 باب المتعہ بالحج والعمرہ ( مطبوعہ مصر 1306 ہجری) میں ابونضرہ کی سند سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا، ؟؟؟؟ جابر ابن عبداللہ انصاری کے پاس تھا کہ ایک شخص وارد ہوا۔

" فقال: ابن عباس و ابن الزبير اختلفا في‏ المتعتين‏ فقال جابر فعلناهما مع رسول الله صلى الله عليه (و آله) ثمَّ نهانا عنهما عمر فلم نعد لهما."

یعنی اس نے کہا کہ ابن عباس اور ابن زبیر درمیان دونوں متعوں کے بارے میں اختلاف ہے۔ ( یعنی متعہ النساء اور متعہ الحج) پس جابر نے کہا کہ ہم رسول اللہ(ص) کے زمان دونوں کو بجا لائے ہیں۔ پھر عمر نے ان کی ممانعتکی جس کےبعد سے نوبت نہیں آئی۔