ابوبکر و عمر سے سعد بن عبادہ کی مخالفت
کیا سعد بن عبادہ انصاری اصحاب میں سے نہیں تھے جنہوں نے ابوبکر و عمر کی بیعت نہیں کی؟ تمام شیعہ و سنی مورخین اسلام کا اتفاق ہے کہ یہ جاکر شام میں رہنے لگے یہاں تک کہ اواسط خلافت عمر میں قتل ہوئے۔
پس ان کی اقتدا کرنا اور ابوبکر کی مخالفت اس حدیث کے حکم سے راہ ہدایت ٹھہری۔
بصرے میں علیعلیہ السلام سے طلحہ و زبیر کا مقابلہ
آیا طلحہ و زبیر اصحاب اور تحت شجرہ بیعت کرنے والوں میں سے نہیں تھے؟ آیا ان کا مقابلہ پیغمبر کے خلیفہ برحق سے نہیں تھا۔ ( جو آپ کے عقیدے میں بھی چوتھے خلیفہ مسلم ہیں) اور یہ دونوں صحابی بے شمار مسلمانوں کا خون بہانے کے باعث نہیں ہوئے؟ اب بتائیے کہ اصحاب کے ان دونوں گروہوں میں سے جو ایک دوسرے کے مقابلے پر آئے کس کی پیروی اور اقتدا سبب ہدایت تھی؟ اگر آپ کہیں کہ دونوں گروہ چونکہ اصحاب کے تابع تھے لہذا حق پر تھے تو آپ غلط راستے پر جا پڑیں گے۔ اس لیے کہ جمع بین الضدین محال ہے یعنی یہ ممکن نہیں کہ ایک دوسرے سے لڑنے والے دوںوں فرقے ہدایت یافتہ اہل جنت ہوں لہذا قطعی طور پر جو اصحاب علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی طرف تھے وہ ہدایت یافتہ تھے اور فریق مخالف باطل پر اور یہ خود دوسری دلیل ہے آپ کا یہ قول باطل ہونے کی کہ جتنے اصحاب تحت شجرہ بیعت رضوان میں حاضر تھے وہ سب نجات یافتہ ہیں، کیوںکہ تحت شجرہ بیعت کرنے والوں میں سے دو نفر طلحہ و زبیر بھی تھے جو امام و خلیفہ برحق سے لڑنے کو اٹھے۔ آیا ان کا یہ عمل یعنی خلیفہ رسول(ص) کے مقابلہ پر آنا اور ایسے شخص سے جنگ کرنا جس کے لیے رسول اللہ(ص) نے فرمایا تھا کہحربک حربی ( یعنی اے علی(ع) تم سے جنگ کرنا مجھ سے جنگ کرنا ہے۔ بہت بڑا ننگ اور رسول خدا (ص) سے جنگ نہیں تھی؟ پس آپ کیوںکر کہہ سکتے ہیں کہ لفظ اصحاب یا بیعت رضوان میں حاضری مکمل نجات کی ضامن ہے؟
معاویہ اور عمرو عاص علی علیہ السلام کو سب و شتم کرتے تھے
آیا معاویہ اور عمرو بن عاص اصحا بمیں سے نہیں تھے جنہوں نے خلیفہ رسول سے جنگ کی۔ اس کے علاوہ منبروں اور جلسوں میں یہاں تک خطبہ نماز جمعہ میں علی علیہ السلام پر سب و شتم اور لعنت کرتے تھے؟