5%

علی علیہ السلام سے فرمایا:

" أَنْتَ‏ وَارِثُ‏ عِلْمِي‏ وَ أَنْتَ الْإِمَامُ وَ الْخَلِيفَةُ بَعْدِي تُعَلِّمُ النَّاسَ بَعْدِي مَا لَا يَعْلَمُونَ وَ أَنْتَ أَبُو سِبْطَيَّ وَ زَوْجُ ابْنَتِي مِنْ ذُرِّيَّتِكُمُ الْعِتْرَةُ الْأَئِمَّةُ الْمَعْصُومِينَ "

یعنی تم میرے علم کے وارث ہو اور تم امام اور میرے بعد خلیفہ ہو۔ تم لوگوں کو وہ باتیں بتاؤ گے جو وہ نہیں جانتے، تم میرے نواسوں کے باپ اور میری بیٹی کے شوہر ہو، اور تمہاری اولاد میں سے عترت اور معصوم امام ہیں۔

اس قسم کے اخبار و احادیث اکابر علماۓ اہل سنت کے طرق سے بکثرت مروی ہیں جن میں سے اس مختصر وقت میں نمونے کے لئے اسی قدر کافی ہیں۔

ان حضرات کے علم کے بارے میں بھی طرق اہل سنت سے بکثرت اخبار منقول ہیں۔ جیسا کہ گذشتہ راتوں کی خصوصی نشستوں میں ہم اس موضوع پر تفصیلی بحث کرچکے ہیں اور جو یقینا رسائل و اخبارات میں آپ حضرات کی نظر سے گزری ہوگی۔ نمونے کے طور پر آج بھی چند حدیثیں نقل کرنے پر اکتفا کرتا ہوں۔

عترت و اہلِ بیت(ع) کا علم

ابواسحق شیخ الاسلام حموینی فرائد السمطین میں، حافظ ابونعیم اصفہانی حلیتہ الاولیاء میں اور ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ میں ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم(ص) نے فرمایا میری عترت میری طینت سے پیدا کی گئی ہے اور خداۓ تعالی نے ان افراد کو علم وفہم کرامت فرمایا ہے راۓ ہو اس شخص پر جو ان کو جھٹلاۓ۔

ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ میں اور صاحب کتاب سیر الصحابہ نے حذیفہ ابن اسید سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلعم نے ایک مفصل خطبہ اور حمد و ثناۓ الہی فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا:

"إنّي‏ تارك‏ فيكم‏ الثّقلين كتاب اللّه و عترتي ان تمسکتم بهما فقد نجوتم"اور طبرانی اتنے اضافے کے ساتھ نقل کرتے ہیں کہ فرمایا: " فلا تقدموهما فتهلكوا و لا تقصروا عنهما فتهلكوا و لا تعلموهم فانهم أعلم منكم. "

یعنی میں تمہارے اندر دو نفس وبزرگ چیزیں چھوڑتا ہوں، خدا کی کتاب اور میری عترت، اگر تم ان دونوں سے تمسک رکھو گے تو ضرور نجات پاؤ گے۔

پھر فرمایا کہ ان سے پیش قدمی نہ کرو ورنہ ہلاک ہوجاؤگے، ان افراد سے تقصیر و کوتاہی نہ کرو ورنہ ہلاک ہوگے اور ان کو سکھانے کی کوشش نہ کرو کیونکہ یقینا یہ تم سے زیادہ عالم ہیں۔

نیز دوسری روایت میں حذیفہ بن اسید سے نقل کرتے ہیں کہ آں حضرت(ص) نے فرمایا:

" الْأَئِمَّةُ بَعْدِي‏ مِنْ‏