پس اسی وقت فدک جناب فاطمہ (ع) کو ہبہ فرمایا اور قبضہ دے دیا۔
حافظ : آیا آیہ شریفہ کی یہ شان نزول شیعوں کے کتب و تفاسیر میں لکھی ہوئی ہے یا آپ نے ہماری معتبر کتابوں میں بھی اس کے شواہد دیکھے ہیں؟
خیر طلب : امام المفسرین احمد ثعلبی کشف البیان میں، جلال الدین سیوطی اپنی تفسیر جلد چہارم میں حافظ ابن مردویہ سے مشہور مفسر احمد بن موسی متوفی سنہ352 ہجری ابوسعید خدری اور حاکم ابوالقاسم حسکانی سے، ابن کثیر عماد الدین اسمعیل ابن عمر دمشقی فقیہ شافعی اپنی تاریخ میں اور شیخ سلیمان بلخی حنفی ینابیع المودۃ باب39 میں تفسیر ثعلبی ، جمع الفوائد اور عیون الاخبار سے نقل کرتے ہیں کہ:
"لَمَّانَزَلَتْ: وَآتِ ذَاالْقُرْبى حَقَّهُ دَعَاالنبی صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه ِوَآلِه ِو سلم فَاطِمَةَوَأَعْطَاهَافَدَك الکبير."
یعنی جب آیتوَآتِ ذَاالْقُرْبى حَقَّهُ نازل ہوئی تو رسول خدا(ص) نے فاطمہ(ع) کو بلایا اور فدک بزرگ ان کو عطا فرمایا۔
چنانچہ جب تک آں حضرت(ص) حیات رہے فدک فاطمہ سلام اللہ علیہا کے تصرف میں رہا وہ معظمہ اس کو ٹھیکے پردیتی تھیں اور مال اجارہ تین قسطوں میں وصول ہوتا تھا۔ جس میں سے بی بی فاطمہ(ع) اپنی اور اپنے فرزندوں کی ایک شب کی خوراک کے حساب سے نکال کر فقرائے بنی ہاشم کے درمیان اور فاضل رقم دیگر فقراء و ضعفاء کو اپنی رضا و رغبت سے بطور اعانت تقسیم فرمادیتی تھیں۔
رسول اللہ(ص) کی وفات کے بعد خلیفہ وقت کے کارندوں نے جار یہ جائداد بی بی فاطمہ(ع) کے اجارہ داروں سے چھین کر ضبط کر لی۔ حضرات خدا کے لیے انصاف سے بتائیے کہ اس حرکت کا کیا نام رکھنا چاہیئے۔
حافظ : یہ پہلا موقع ہے جب میں آپ سے سن رہا ہوں کہ رسول خدا(ص) نے خدا کے حکم سے فدک فاطمہ(ع) کے سپرد کردیا تھا۔
خیر طلب: ممکن ہے آپ کی نظر سے نہ گذرا ہو لیکن میں نے بہت دیکھا ہے میں عرض کرچکا کہ آپ کے اکثر اکابر علماء نے اپنی معتبر کتابوں میں اس کو درج کیا ہے لیکن مزید توضیح کے لیے پھر عرض کرتا ہوں کہ حافظ ابن مردویہ، واقدی اور حاکم نے اپنی تفسیر و تاریخ میں، جلال الدین سیوطی نے درالمنثور جلد چہارم ص177 میں، مولوی علی متقی نے کنزل العمال اور اس مختصر حاشیہ میں جو مسند امام احمد ابن حنبل کی کتاب الاخلاق کے مسئلہ صلہ رحم پر لکھا ہے اور ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ جلد چہارم میں، ابو سعید خدری کے علاوہ دوسرے مختلف طریقوں سے نقل کیا ہے کہ جب یہ آیہ شریفہ نازل ہوئی تو پیغمبر(ص) نے فدک کو فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سپرد کیا۔
حدیث لا نورث سے استدلال اور اس کا جواب
حافظ : مسلم تو یہ ہے کہ خلفاء نے فدک کو اس مشہور حدیث کی بنیاد پر ضبط کیاکہ خلیفہ ابوبکر نے کہا میں نے رسول خدا(ص) سے سنا کہ آپ نے فرمایا :
"نحن معاشرالأنبياءلانورثماتركناه صدقة"
یعنی ہم گروہ انبیاء وارث نہیں بناتے ، جو ہمارے ترکہ ہو وہ صدقہ ہے۔ ( یعنی امت کا حق ہے)