اذیت دینا ہے۔ ان ارشادات کا خلاصہ یہ ہوتا ہے کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا "من اذاهما فقد آذانی و من آذانی فقد اذی الله " ( یعنی جس شخص نے ان دونوں (علی و فاطمہ(ع)) کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھ کو تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھ کو آزار دیا اس نے خدا کو آزار دیا۔
نیز فرمایا:من آذی عليا فقد اذانی ( یعنی جس نے علی(ع) کو اذیت دی اس نے مجھ کو اذیت دی۔)
علی(ع) کو دشنام دینا پیغمبر(ص) کو دشنام دینا ہے
اور ان سب سے بالاتر آپ کی معتبر کتابوں میں درج ہے کہ آں حضرت(ص) نے فرمایا "من سب عليا فقد سبنی و من سبنی فقد سب الله " یعنی جس نے علی(ع) کو دشنام دیا اس نے در اصل مجھ کو دشنام دیا اور جس نے مجھ کو دشنام دیا اس نے درحقیقت خدا کو دشنام دیا)
اور محمد بن یوسف گنجی شافعی نے کفایت الطالب باب10 کے شروع میں ابن عباس سے ایک مفصل حدیث نقل کی ے کہ انہوں نے شام والوں کو ایک جماعت کے سامنے جو علی(ع) کو سب و طعن کرتے تھے کہا کہ میں نے حدیث رسول خدا(ص) کو علی علیہ السلام کے متعلق ارشاد فرماتے ہوئے سنا "من سبک فقد سبنی و من سبنی فقد سب الله و من سب الله ابنه الله علی مفخزيه فی النار " ( یعنی جو شخص تم کو گالیدے خدا اس کو منہ کےبل جہنم میں جھونک دے گا۔
اس حدیث کے بعد اور بھی مسند احادیث نقل کرتے ہیں جو سب کی سب ان لوگوں کے کفر پر دلالت کرتی ہیں جو علی (ع) کو دشنام دیں۔ چنانچہ دسویں باب کا عنوان ہیاس عبارت سے قائم کیا ہے کہ "الباب العاشر فی کفر من سبعليا "( یعنی دسواں باب اس شخص کے کفر میں جو علی(ع) کو دشنام دے)
نیز حاکم نے مستدرک جلد سوم ص121 میں آخری جملے کے علاوہ یہی حدیث نقل کی ہے پس ان حدیثوں کے مطابق علی علیہ السلام کو سب وشتم کرنے والے خدا و رسول(ص) کو سب و شتم کرنے والے ہیں اور خدا و رسول(ص) کو سب و شتم کرنے والے ہیں۔
جیسے فرزندان ابی سفیان دیگر بنی امیہ خوارج اور نواصب وغیرہ، ملعون اور جنہمی ہیں۔ بس اس قدر کافی ہے۔ قیامت چاہے دیر میں آئے لیکن آئے گی ضرور چونکہ ہماری جدہ مظلومہ(ع) نے سکوت اختیار کیا اور اس کی داد رسی روز قیامت محکمہ عدالت دالہیہپر اٹھا رکھی لہذا ہم بھی سکوت اختیار کر کے آپ کی معتمد علیہ حدیث کو رد کرنے والے دلائل کی طرف رجوع کرتے ہیں۔