کو خوب جانتا ہے۔(علیم خبیر)
قَالَتِ الأَعْرابُ اَمَنَّاط قُلْ لَّمْ تُوْمِنُوا وَلٰکِن قُولُوا أَسْلَمْنٰا وَ لَمَّایَدْخُلِ الاِیْمٰانُ فِیْ قُلُوبِکُمْط وَ اِنْ تُطِیْعُوْا اللّٰهَ وَ رَسُولَهُ لَا یَلْتِکُمْ مِنْ أَعْمٰالِکُمْ شَیْئًاط اِنَّ اللّٰه غَفُور رَحِیم-
ترجمہ:
یہ بدّو عرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئیں ہیں تو آپ کہہ دیجیے کہ تم ایمان نہیں لائے ہو بلکہ یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور رسول کی اطاعت کروگے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا۔ کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے۔
اعراب سے مراد بادیہ نشین تھے ان میں سے کچھ صاحبان ایمان تھے اسی لیے سورئہ توبہ میں ان کی تعریف کی گئی ہے۔( وَمِنَ الأَعْرابِ مَنْ یَوْمِنُ باللّٰهِ وَالْیَوْمِ الآخر) (1) لیکن ان میں سے بعض خود کو اپنے مقام سے برتر سمجھتے اور باایمان ہونے کا دعویٰ کرتے تھے جب کہ عام سے مسلمان تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)۔سورئہ مبارکہ توبہ آیت 99