12%

9۔ حضرت فاطمہ زہرا ٭ سے منقول ہے کہ عدالت دلوں کے لیے آرام و سکون کا باعث ہے۔(1)

(جی ہاں لوگ فقر و فاقہ کے ساتھ تو زندگی گزار سکتے ہیں مگر نا انصافی اور بے عدالتی کو برداشت نہیں کرپاتے اور جلد ہی غم و غصہ کا اظہار کرنے لگتے ہیں)

مکتب انبیاء میں عدالت کی اہمیت

عام طور سے عدالت یعنی قانون کی پابندی اور بے عدالتی یعنی قانون کی خلاف ورزی کو کہتے ہیں۔ اگر کسی کی نظر میں خود قانون ہی کی کوئی اہمیت نہ ہو تو پھر وہ کس طرح اس پر عمل کرسکتا ہے۔

ایسا قانون جو خود ہم انسانوں نے بنایا ہو۔ ایسا قانون جو ہر روز تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ ایسا قانون جس سے شخصی اور قومی مفادات وابستہ ہیں۔ ایسا قانون جو غیر پختہ افکار، محدود اطلاعات ، ہوا و ہوس ملک اور قوم پرستی ، خوف اور خواہشات نفسانی کا نتیجہ ہے۔

ایسا قانون جو ہر زمان و مکان کے حساب سے تبدیل ہوجاتا ہے اور ہر طاقتور اُسے اپنے حق میںبدل دیتا ہے۔ ایسا قانون کے جس کے بنانے والے خود اُس پر بہت سے اعتراض اور اس کے نقائص بیان کرتے ہیں اور وہ خود بھی اُس پر عمل نہیں کرتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)۔ من لا یحضرہ الفقیہ، ج3، ص 567