عموما ًہر ظلم و ستم کرنے والے انھیں اسباب کی وجہ سے ان کاموں کے مرتکب ہوتے ہیں ، لیکن خداوند عالم کی ذات ان تمام امور سے منزہ اور پاکیزہ ہے ، وہ ظلم و ستم نہیں کرتا اس لئے کہ جہالت و نادانی اس کے لئے قابل تصور نہیں ہے، اور وہ تمام چیزوں کی اچھائی اور برائی کی مصلحتوں سے خوب واقف ہے وہ ہر چیز سے مطلقا بے نیاز ہے ، اس کو کسی کام اور کسی چیز کی ضرورت و حاجت نہیں ہے ، اس سے لغو و بیہودہ کام بھی صادر نہیںہوتے اس لئے کہ وہ حکیم ہے ،اس کے پاس صرف عدالت ہی عدالت موجود ہے ظلم و ستم کا شائبہ بھی نہیں پایا جاتا ہے ۔
دوسری دلیل :
ہماری عقل، ظلم و ستم کو ناپسند اور برا کہتی ہے اور تمام صاحبان عقل کا بھی اس پر اتفاق ہے کہ خداوند عالم نے اپنے بھیجے ہوئے انبیاء کو بھی لوگوں پر ظلم و ستم نیز برے کاموں کے انجام دینے سے منع فرمایا ہے ، اس بنا پر کیسے ہو سکتا ہے کہ جس چیز کو تمام صاحبان عقل براسمجھیں اور ناپسند کریں اور خدا اپنے بھیجے ہوئے خاص بندوں کو ان کاموں سے منع کرے وہ خود ان غلط کاموں کو انجام دے ؟ !
البتہ سماج اور معاشرے میں دیکھنے کو ملتا ہے کہ تمام لوگ ہر جہت سے برابر نہیں ہیں، بلکہ بعض ان میں فقیر اور بعض غنی ، بد صورت و خوبصورت ، خوش فہم و نا فہم ، صحت مندو بیمار وغیرہ ان کے درمیان فرق پایا جاتا ہے ۔
بعض اشخاص پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں یہ تمام کی تمام چیزیں بعض اسباب اور علتوں کی بنا پر انسان کے اوپر عارض ہوتی ہیں ، کبھی یہ اسباب طبعی علتوں کی بنیاد پر اور کبھی خود انسان ان میں دخالت رکھتا ہے لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود خدا کے فیض کا