33%

درس نمبر22

( ایمان اور عمل میں اخلاص )

اخلاص سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے ہر کام کو چاہے وہ عبادی ہو یا عملی ،ظاہری ہو یا باطنی،روحانی ہو یا مادی،دینی ہو یا دنیاوی سب کے سب صرف خدا کے لئے انجام دے ۔جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان نفسانی خواہشات ،مال و دولت کے حصول،شہرت و عزت،لالچ وحرص کے لئے کوئی کام نہیں کرتا۔ اخلاص تلوار کے مانند ہے کہ جو بھی رکاوٹ اس کے سامنے آتی ہے وہ اس کو کاٹ کر پھینک دیتی ہے۔قرآن میںلفظ اخلاص کا استعمال تو نہیں ہوا ہے لیکن اس کے مشتقات قرآن میںبار بار استعمال ہوئے ہیں جو اخلاص کی اہمیت کو بتانے کے لئے کافی ہیں۔ارشاد رب العزت ہے ۔( وَمَآ اُمِرُوْآ اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ- حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَیُؤْتُوالزَّکٰوةَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَة) (1)

'' اور انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ خدا کی عبادت کریں اور اس عبادت کو اسی کے لئے خالص رکھیں اور نماز قائم کریں اور زکا ادا کریں اور یہی سچا اور مستحکم دین ہے۔ ''

ایک اور مقام پر ارشاد ہوا :(وَمَا تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ٭اِلَّاعِبَادَاللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ ٭) (2)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)سورہ بینہ ،آیت 5 (2)سور ہ صافات ،آیت 39،40