9%

درس 25 ( مذاق اڑانا اور استہزاء کرنا )

دوسرے لوگوں کا مذاق اڑانا اور استہزاء کرنا بہت بُرا کام اور عظیم گناہ ہے۔

قرآن مجید نے شدت کے ساتھ ایک دوسرے کا مذاق اڑانے اور مسخرہ کرنے سے منع کیا ہے اور کسی کو ذلیل کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ارشاد رب العزت ہے ۔

(یَاَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَیَسْخَرْ قَوم مِنْ قَوْمٍ عَسَی أنْ یَکُونُوا خَیْرًا مِنْهُمْ وَلاَنِسَائ مِنْ نِسَائٍ عَسَی أَنْ یَکُنَّ خَیْرًا مِنْهُن...) .(1)

'' ایمان والو! خبردار کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے کہ شاید وہ اس سے بہتر ہو

اور عورتوں کی بھی کوئی جماعت دوسری جماعت کا مسخرہ نہ کرے شاید وہی عورتیں ان سے بہتر ہوں...''۔

حضرت رسول خدا (ص) نے لوگوں کا مسخرہ کرنے والوں اور مومنین کو ذلیل کرنے والوں کے بارے میں فرمایا :

'' مسخرہ کرنے والوں کے لئے جنت کا ایک دروزاہ کھولا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا: جنت کی طرف آگے بڑھو، جیسے ہی وہ لوگ اپنے غم و غصہ کے عالم میں بہشت کے دروازہکی طرف بڑھیں گے تووہ فوراًبند ہوجائیگا''۔(2)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)سورۂ حجرات آیت 11. (2)کنزل العمال ص8328.