درس نمبر 8 ( منصب امامت )
شیعہ منصب خلافت کو پابند نص کیوں سمجھتے ہیں؟
جواب: دین اسلام ایک عالمی اور زندہ و جاوید دین ہے جب تک پیغمبر اسلام (ص) موجود تھے تو لوگوں کی ہدایت کی ذمہ داری آپ کے کاندھوں پر تھی۔ آپ کی رحلت کے بعد ہدایت اور رہنمائی کی ذمہ داری اس کے سپرد ہونی چاہیے جو امت میں سب سے زیادہ اس عہدہ کے لائق ہو۔
پیغمبر اسلام (ص) کے بعد خلافت کا عہدہ پابند نص ہے یعنی خدا کے حکم سے پیغمبر (ص) کسی کے خلیفہ ہونے کا اعلان کریں گے یا یہ کہ اسے انتخاب کے ذریعہ حل کیا جائے گا؟ اس سلسلہ میں دو نظریئے ہیں :
شیعوں کا عقیدہ ہے کہ منصب خلافت پابند نص ہے اورپیغمبر کے جانشین کو خدا کی طرف سے معین ہونا چاہیے۔
اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ یہ مسئلہ انتخابی ہے یعنی پیغمبر کے بعد ساری امت مل کر کسی ایک فرد کو حکومت اور امت کے امور کی نگرانی کے لیے چن لے گی۔
آنحضرت کے زمانہ کی سیاست کا تجزیہ منصب خلافت کے پابند نص ہونے پر دلیل ہے۔
شیعہ علماء نے عقائد کی کتابوں میں منصب خلافت کے پابند نص ہونے کے بارے