سبق نمبر11 ( تقلید )
خداوند عالم نے ہماری سعادت اور دنیا و آخرت میں نجات کے لئے تمام احکام و قوانین کو اپنے نبی (ص) کے ذریعہ لوگوں تک پہنچایا اور آپ (ص) نے اس امانت عظمیٰ کو ائمہ طاہرین کوودیعت اعطا فرمایا ہے اور حضرت کے جانشین اور خلفائے برحق نے اپنی عمر کے تمام نشیب و فراز میں اس ذمہ داری کو پہنچانے کی کوشش فرمائی ہے جو آج تک ان تمام ادوار کو طے کرتے ہوے ہمارے سامنے حدیثوں اور روایتوں کی کتابوں میں موجود ہیں ۔
اس زمانہ میں چونکہ امام زمانہ تک ہماری رسائی ممکن نہیں ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں اور وظائف کو حضرت سے دریافت کر سکیں ،لہذا مجبور ہیں کہ حدیثوں اور قرآنی آیات سے احکام کا استنباط کریں اور اگر اس پر بھی قادر اور دست رسی نہیں رکھتے تو ضروری ہے کہ کسی مجتہد اعلم (سب سے زیادہ علم رکھنے والا )کی تقلید کریں ۔
روایات و احادیث میں کھری کھوٹی ، صحیح و غلط وضعی جعلی سب ہی موجود ہیں روایات کے اس سمندر سے گوہر کا الگ کرنا ہر ایک کے بس کا م نہیں ہے اس لئے ضروری ہے کہ ایسے افراد کا انتخاب کیا جائے جو اس بحر بیکراں میں غواصی کر رہے ہوں ، جو اس سمندر کے طغیان اور طوفان سے خوب واقف ہوں جنھوں نے اس کو حاصل کرنے کے لئے رات و دن نہ دیکھا ، عمر کے لمحات کو نہ شمار کیا ہو ، علوم کے سمندر کی تہہ میں بیٹھے ہوں اس