9%

تشریح:

شیعہ اور سنی روایات کے مطابق یہ آیت 18 ذی الحجہ کو غدیر خم کے مقام پر نازل ہوئی جہاں پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (علیہ السلام) کی امامت اور جانشینی کا اعلان کیا۔

اس دن کی چار خاص باتیں یہ ہیں۔

1۔ کفار کی ناامیدی - 2۔ کمال دین-3۔ اتمام نعمت-4۔ خدا کی خوشنودی

(3) ولایت

اِنَّمَا وَلِیُّکُمْ اللّٰهُ وَ رَسُولُه وَالَّذِیْنَ أَمَنُواْ الَّذِیْنَ یُقِیْمُونَ الصَّلوٰةَ وَ یُؤتُونَ الزَّکاةَ وَهُمْ رٰاکِعُونَ-(مائده ٥٥)

ترجمہ:

تمھارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول وہ صاحبان ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰة دیتے ہیں۔

تشریح:

ایک دن ایک فقیر نے مسجد نبوی میں داخل ہونے کے بعد لوگوں سے مدد مانگی مگر کسی نے اس کی کچھ مدد نہ کی ایسے میں حضرت علی (ع) نے حالت رکوع میں اپنی انگوٹھی اُسے بخش دی اس وقت یہ آیت حضرت علی (ع) کی شان کرم کو بیان کرنے کے لئے نازل ہوئی۔

اس واقعہ کو ابن عباس، عمار یاسراور ابوذر جیسے دس صحابہ کرام نے نقل کیا ہے ، اور یہ آیت باتفاق مفسرین شیعہ و سنی حضرت علی (ع) کی شان میں نازل ہوئی ہے۔