( باب أوّل : بیان مسئلہ)
اس بحث کی وضاحت کے لیے سب سے ہم یہاں فقہائِ اسلام کی آراء پیش کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔
تمام اسلامی فرقوں کا اتفاق ہے کہ مقام ''عرفات'' میں ظہر کے وقت دونوں نمازوں یعنی ظہر و عصر کو ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں. اسی طرح ''مزدلفہ'' میں بھی عشاء کے وقت، نماز مغرب و عشاء کو ایک ساتھ بجا لاسکتے ہیں۔
اہل سنّت کے نظریے کی وضاحت:
1۔حنفی کہتے ہیں کہ نماز ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو صرف مقام عرفات اور مزدلفہ میں ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے. اور ان مقامات کے علاوہ نہ سفر میں اور نہ حضر میں بلکہ کسی عذر کی وجہ سے بھی ایک ساتھ پڑھنا جائز نہیں ہے۔
2۔ حنبلی، مالکی اور شافعی کہتے ہیں کہ نماز ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو عرفات اور مزدلفہ کے علاوہ سفر میں بھی ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے ان میں سے بعض فرقے اضطراری صورت مثلاً بارش، بیمار ی یادشمن سے خوف کے موقع پر دونوں نمازوں کو ایک ساتھ ملا کر پڑھنا جائز سمجھتے ہیں۔(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)۔ ان اقوال کے لیے رجوع کریں: الفقہ علی المذاہب الاربعہ، المغنی، الشرح الکبیر، المجموع، حلیہ الاولیاء وغیرہ۔