سے موجود ہے اور ابد تک رہے گی اور اس کے وجود پرتمام کائنات کا دارو مدار ہے ۔

البتہ اس طرح کی توحید کی کبھی عوامی صورت سامنے آتی ہے جس میں توحید عددی کا رنگ شامل ہوتاہے اور کہا جاتا ہے کہ ''خدا ایک ہے'' دو نہیں ہیں ظاہر ہے کہ اس قسم کی توحید مقامِ الوہیت کے شایانِ شان نہیں ہے خدا کی ذات بسیط ہے مرکب نہیں ہے کیونکہ اجزائے ذہنی یا اجزاء خارجی سے کسی موجود کی ترکیب کا مطلب یہ ہے کہ اپنے اجزاء کا محتاج ہے اور احتیاج، امکان کی دلیل ہے۔ امکان اور علت کی احتیاج کا لازم و ملزوم ہونا واجب الوجود کی شان کے خلاف ہے۔

2۔ توحید خالقیت

توحید خالقیت عقل و نقل کے اعتبار سے قابل قبول ہے عقلی اعتبار سے اللہ کے علاوہ، ایک امکانی نظام ہے جس میں کسی قسم کا کوئی کمال یا جمال نہیں پایا جاتا۔ اس نظام کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ ''غنی بالذات'' منبع فیض کی دِین ہے۔ لہٰذا دنیا میں کمال و جمال کے جو بھی جلوے نظر آتے ہیں سب اسی کی عطا ہیں۔

توحید خالقیت کے موضوع پر قرآن میں بہت سے آیتیں ہیں نمونہ کے طور پر ہم یہاں ایک آیت پیش کر رہے ہیں:

(قل اللّٰه خالق کل شیئٍ وهو الواحد القهار) (1)

کہہ دیجئے کہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا خدا ہے جو ایک اور غالب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)۔ سورہ مبارکہ رعد، آیت 16۔