50%

7۔ عبادت میں توحید

عبادت میں توحید کی بحث کا اہم جزو یہ ہے کہ عبادت کے معنی کا تعین ہوجائے کیونکہ توحید عبادی ایک اتفاقی مسئلہ ہے اور مسلمانوں کے تمام گروہ اس کے بارے میں ایک ہی نقطہ نظر رکھتے ہیں یہ صحیح ہے کہ معتزلہ(1) ''توحید افعالی''میںاور اشاعرہ ''تو حید صفاتی ''میںاختلاف نظر رکھتے ہیں مگر اس اصل میں وحدت نظر رکھتے ہیں اور کوئی مسلمان ایسا نہیں جو اس اصل سے انکار کرے اور اگر کسی قسم کا اختلاف ہے بھی تو اس کا تعلّق مصادیق سے ہے یعنی مسلمانوں میں سے کچھ لوگ بعض افعال کو عبادت سمجھتے ہیں ،جبکہ بعض اسے تعظیم و تکریم کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ لہذا یہی وہ مناسب مقام ہے جہاں ہمیں ''عبادت '' کے معانی قرآن ااور لغت کے اعتبار سے مکمل واضح کرنے چاہئیں ،تاکہ ان موارد اور مصادیق کی صورت ِحال خود بخود روشن و آشکار ہوجائے ۔

مزید واضح الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ '' توحید عباد ی ''ایسی چیز نہیں ہے جو ایک مخصو ص گروہ سے وابستہ ہو بلکہ ہر وہ شخص جو ایک خدا کی پرستش کرتا ا سے یہ معلوم ہے کہ عبادت خدا کی ذات سے مخصوص ہے۔ اگر اس کے خلاف کسی کا عقیدہ ہو تو اس کو موحد نہیں کہا جائے گا۔ تاہم جو چیز محل نزاع ہے وہ کچھ ایسے اعمال ہیں جنہیں مسلمانوں کا ایک گروہ عبادت سمجھتا ہے ۔جبکہ دوسرے کے نزدیک ان کا عبادت سے دور کا بھی تعلق

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) جس طرح اہل سنّت فقہی لحاظ سے چار فرقوں میں تقسیم ہوتے ہیں (حنفی ،مالکی ،شافعی ،حنبلی ) اسی طرح عقیدہ کے اعتبار سے دو بڑے فرقوں میں تقسیم ہوتے ہیں ، معتزلہ اور اشاعرہ