نہیں ہے ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ''عبادت'' اور ''غیر عبادت'' کے پہچاننے کا معیار کیا ہے؟

کیا ماں باپ، معلم ، علماء کا ہاتھ چومنا یا جو احترام کا مستحق ہو اس کا احترام کرنا عبادت ہے؟ یا مطلق خضوع اور احترام کا نام عبادت نہیں ہے بلکہ اس خضوع اور احترام میں کسی ایک عنصر کا ہونا لازمی ہے جب تک وہ عنصر نہ پایا جائے اس وقت تک اس فعل کو عبادت نہیں کہا جائے گا۔

اب اس بات کی تحقیق ضروری ہے کہ وہ کون سا عنصر ہے جس کے بغیر خضوع اور احترام عبادت نہیں بنتا؟ اور یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

عبادت کا غلط مفہوم:

الف :عبادت بمعنی خضوع و تذلّل

بعض اہل لغت نے ''خضوع'' یا ''اظہار تذلّل'' کو عبادت قرار دیا ہے۔ اس قسم کی تفسیر لفظ عبادت کے صحیح اور کامل معنی ٰکو بیان نہیں کرسکتی کیونکہ :

1۔اگر ''عبادت''خضوع اور تذلّل کے مترادف ہو تو دنیا میں کسی شخص کو موحد نہیں کہا جاسکتا ہے ، کیونکہ یہ انسا نی فطرت ہے کہ وہ مادی و معنوی بالا و برتر کمالات کے حامل انسانوں کے مقابلے میں خاضع اور خاشع ہوتا ہے ۔مثلا شاگرد استاد کے مقابلے میں ، بیٹا ،ماں باپ کے مقابلے میں وغیرہ

2۔قرآن مجید اولاد کو یہ حکم دیتا ہے کہ وہ بصورت تذلّل اپنے شانوں کو والدین کے