سامنے جھکائیں ،لہذا ارشاد ربّالعزت ہوتا ہے
(واخفض لهما جناح الذل من الّرحمةوقل ربّ ارحمهما کما ربّیانی صغیراً ) (1)
''ذلت کے شانوں کو محبت کی علامت کے طور پر ان کے سامنے جھکاؤ اور کہو :خداوندا!ان (والدین) پر رحم فرما جس طرح بچپن میںانہوں نے میری تربیت و پرورش کی ہے ۔
اگر خضوع اور تذلّل ہی عبادت کی علامت ہو تو پھر مطیع وفرما نبر دار اولاد کو مشرک اور عاق شدہ اولاد کو موحّد سمجھا جائے!
ب: عبادت بمعنیٰ ''بے انتہا خضوع''
بعض مفسرین جب اہل لغت کی تفسیر میں موجود نقص سے مطلع ہوئے تو اس کی کمی کو پورا کر نے اور نقص کو دور کرنے کے در پے ہوئے ، اور اس تفسیرکو ایک نئی شکل میں پیش کیا اور کہا: عبادت ، کمال و عظمت کے احساس کے ہمراہ بے انتہاخضوع ہے ۔تاہم اس تفسیر اور پہلی تفسیر میں کوئی خاص فرق نہیں ہے
ایسے افراد قرآن مجید کی بعض آیتوں کو حل کرنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔ قرآن مجید نے بہت ہی واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ تم آدم کو سجدہ کرو۔
(وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِکَةِ اسْجُدُوا لِآدَم) (2)
-----------------
(1)(سورہ اسراء آیت 24) (2)۔ سورہ مبارکہ بقرہ، آیت30۔