اس لیے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ گیارہ ستاروں سے مراد آپ کے گیارہ بھائی اور چاند سورج سے مراد آپ کے ماں باپ ہیں۔

بیان گزشتہ سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ صرف جناب یوسف ـ کے بھائیوں نے سجدہ نہیں کیا تھا بلکہ آپ کے ماں باپ نے بھی سجدہ کیا تھا۔

اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے سجدہ کو جس میں حد درجہ کا خضوع اور فروتنی شامل ہے۔

عبادت کا نام کیوں نہیں دیا گیا؟

عذرِ گناہ بدتر از گناہ

مذکورہ مصنفین کا وہ گروہ جو جواب دینے سے عاجز ہے یہ کہتا ہے کہ چونکہ خضوع ، خدا کے حکم سے تھا اس لیے شرک نہیں ہے۔

ظاہر ہے یہ جواب درست نہیں ہے کیونکہ اگر کسی عمل کی ماہیت، ماہیت شرک ہو تو خدا اس کا کبھی حکم ہی نہیں دے سکتا۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

(قُلْ إِنَّ اﷲَ لاَیَأَمُرُ بِالْفَحْشَائِ أَتَقُولُونَ عَلَی اﷲِ مَا لاَتَعْلَمُونَ ) (1)

کہہ دیجئے کہ بے شک خدا تم کو برائی کا حکم نہیں دے سکتا کیا تم جو نہیں جانتے خدا کی طرف اس بات کی نسبت دیتے ہو۔

اصولی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ صرف خدا کا حکم کسی چیز کی ماہیت کو نہیں بدلتا اگر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)۔ سورہ مبارکہ اعراف، آیت 28۔