ایک انسان کے سامنے خضوع سے پیش آنے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ عبادت ہے تو اگر خدا بھی حکم دے تو یہی ماہیت رہے گی، یعنی اس انسان کی عبادت ہی ہوگی۔
اشکال کا حل اور عبادت کے حقیقی معنیٰ
یہاں تک اس بات کی وضاحت ہوگئی کہ ''غیر خدا کی پرستش'' غلط اور ممنوع ہے اور اس پر تمام موحدین کا اتفاق ہے اور دوسری بات یہ بھی معلوم ہوگئی کہ جناب آدم ـ کے لیے فرشتوں کا سجدہ اور جناب یوسف ـ کے لیے حضرت یعقوب اور ان کے بیٹوں کا سجدہ عبادت نہیں ہے۔
اب اس بات کی تحقیق کا وقت ہے کہ ایک ہی عمل کبھی عبادت کیسے بن جاتا ہے اور وہی عمل عبادت کے زمرہ سے خارج کیسے ہوجاتا ہے۔
قرآن کی آیتوں کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اگر کسی موجود کے سامنے خدا سمجھ کر خضوع سے پیش آیا جائے یا اس کی طرف خدائی کاموں کی نسبت دی جائے اور خضوع اختیار کیا جائے تو یہ عبادت ہے اس بیان سے یہ بات اچھی طرح معلوم ہوگئی کہ کسی موجود کے سامنے اس کے خدا ہونے کا عقیدہ رکھ کر یا خدائی کاموں کی انجام دہی کی توانائی کے عقیدہ کے ساتھ خضوع کیا جائے تو یہی عنصر وہ ہے جو خضوع کو عبادت کا رنگ دے دیتا ہے۔
جزیرة العرب اور دوسرے علاقوں کے مشرکین، بلکہ ساری دنیا کے مشرکین اس چیز کے سامنے خضوع و خشوع کا مظاہرہ کرتے تھے جس کو مخلوقِ خدا سمجھتے ہوئے کچھ خدائی