50%

اسی وجہ سے ماں باپ کے سامنے اولاد کا خضوع، انبیاء کے سامنے امت کا خضوع جو مذکورہ بالا قید سے خالی ہو، عبادت نہیں ہے۔

اس بنا پر وہ سارے کام غیر خدا کی عبادت سے خارج ہیں جن کو کچھ نا واقف افراد غیر خدا کی پرستش اور شرک قرار دیتے ہیں۔ مثلاً۔ آثار اولیاء کو متبرک سمجھنا، ضریح کو بوسہ دینا، حرم کی در و دیوار کو چومنا، خدا کے مقرب بندوں کو وسیلہ بنانا، اس کے صالح بندوں کو پکارنا، اولیاء خدا کی ولادت اور شہادت کی تاریخوں کی یادگار منانا وغیرہ۔

ایک ضروری بات:

یہاں یہ امر بھی قابل ِذکر ہے کہ خدا کی ذات و صفات میں کسی اور کو اس کا شریک ٹھرانے کو شرک کہتے ہیں ۔ لیکن اگر کسی ہستی کے لئے ایک وصف ثابت ہو مگر کم اور مستعار درجے کا اور اس کی شان مخلوقیت کے لائق ہو اور خدا کے لئے وہی وصف ثابت ہو ،مگر کامل درجے کا اور اس کی شان خالقیت کے لائق تواحتمال شرک نہیں ہوسکتا ۔مظال کے طور پر قرآن مجید انسان کو سمیع و بصیر (دیکھنے اور سننے والا ) قرار دیتا ہے ۔

(فجعلناه سمیعاًبصیراً) (1) پس ہم نے اسے سننے والا اور دیکھنے والا بنایاہے

انسان میں بلا شبہ یہ اوصاف سماعت و بصارت موجود ہیں لیکن کم تر اور ناصق درجے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) سورہ مبارکہ دہر ،76:2