(۲) ومن خطبة لهعليهالسلام بعد انصرافه من صفين وفيها حال الناس قبل البعثة وصفة آل النبي ثم صفة قوم آخرين أَحْمَدُه اسْتِتْمَاماً لِنِعْمَتِه واسْتِسْلَاماً لِعِزَّتِه، واسْتِعْصَاماً مِنْ مَعْصِيَتِه، وأَسْتَعِينُه فَاقَةً إِلَى كِفَايَتِه، إِنَّه لَا يَضِلُّ مَنْ هَدَاه ولَا يَئِلُ مَنْ عَادَاه، ولَا يَفْتَقِرُ مَنْ كَفَاه، فَإِنَّه أَرْجَحُ مَا وُزِنَ وأَفْضَلُ مَا خُزِنَ، وأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللَّه وَحْدَه لَا شَرِيكَ لَه، شَهَادَةً مُمْتَحَناً إِخْلَاصُهَا مُعْتَقَداً مُصَاصُهَا، نَتَمَسَّكُ بِهَا أَبَداً مَا أَبْقَانَا، ونَدَّخِرُهَا لأَهَاوِيلِ مَا يَلْقَانَا، فَإِنَّهَا عَزِيمَةُ الإِيمَانِ وفَاتِحَةُ الإِحْسَانِ، ومَرْضَاةُ الرَّحْمَنِ ومَدْحَرَةُ الشَّيْطَانِ | (۲) صفیں سے واپسی پرآپ کے خطبہ کا ایک حصہ جس میں بعثت پیغمبر(ص) کے وقت لوگوں کے حالات' آل رسول (ص) کے اوصاف اور دوسرے افراد کے کیفیات کاذکر کیا گیا ہے۔ میں پروردگار کی حمد کرتا ہوں اس کی نعمتوں کی تکمیل کے لئے اور اس کی عزت کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے۔ میں اس کی نا فرمانی سے تحفظ چاہتا ہوں اور اس سے مدد مانگتا ہوں کہ میں اسی کی کفایت و کفالت کا محتاج ہوں۔وہ جسے ہدایت دیدے وہ گمراہ نہیں ہو سکتا ہے اور جس کا وہ دشمن ہو جائے اسے کہیں پناہ نہیں مل سکتی ہے۔ جس کے لئے وہ کافی ہو جائے وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔اس حمد کا پلہ ہر باوزن شے سے گراں تر ہے اور یہ سرمایہ ہرخزانہ سے زیادہ قیمتی ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور یہ وہ گواہی ہے جس کے اخلاص کا امتحان ہو چکا ہے اور جس کا نچوڑ عقیدہ کا جزء بن چکا ہے۔میں اس گواہی سے تا حیات وابستہ رہوں گا اور اسی کو روز قیامت کے ہولناک مراحل کے لئے ذخیرہ بنائوں گا۔یہی ایمان کی مستحکم بنیاد ہے اوریہی نیکیوں کا آغاز ہے اور اسی میں رحمان کی مرضی اور شیطان کی تباہی کا راز مضمر ہے۔ |