2%

ومَنْ قَالَ كَيْفَ فَقَدِ اسْتَوْصَفَه - ومَنْ قَالَ أَيْنَ فَقَدْ حَيَّزَه - عَالِمٌ إِذْ لَا مَعْلُومٌ ورَبٌّ إِذْ لَا مَرْبُوبٌ - وقَادِرٌ إِذْ لَا مَقْدُورٌ.

أئمة الدين

منها: - قَدْ طَلَعَ طَالِعٌ ولَمَعَ لَامِعٌ ولَاحَ لَائِحٌ - واعْتَدَلَ مَائِلٌ واسْتَبْدَلَ اللَّه بِقَوْمٍ قَوْماً وبِيَوْمٍ يَوْماً - وانْتَظَرْنَا الْغِيَرَ انْتِظَارَ الْمُجْدِبِ الْمَطَرَ - وإِنَّمَا الأَئِمَّةُ قُوَّامُ اللَّه عَلَى خَلْقِه - وعُرَفَاؤُه عَلَى عِبَادِه - ولَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ عَرَفَهُمْ وعَرَفُوه - ولَا يَدْخُلُ النَّارَ إِلَّا مَنْ أَنْكَرَهُمْ وأَنْكَرُوه - إِنَّ اللَّه تَعَالَى خَصَّكُمْ بِالإِسْلَامِ واسْتَخْلَصَكُمْ لَه - وذَلِكَ لأَنَّه اسْمُ سَلَامَةٍ وجِمَاعُ كَرَامَةٍ - اصْطَفَى اللَّه تَعَالَى مَنْهَجَه وبَيَّنَ حُجَجَه

اور جس نے یہ سوال کیا کہ وہ کیسا ہے؟ اس نے الگ سے اوصاف کی جستجو کی اورجس نے یہ درایفت کیا کہ وہ کہاں ہے؟ اس نے اسے مکان میں محدود کردیا۔وہ اس وقت سے عالم ہے جب معلومات کا پتہ بھی نہیں تھا اور اس وقت سے مالک ہے جب مملوکات کا نشان بھی نہیں تھا اور اس وقت سے قادر ہے جب مقدورات پردہ ٔ عدم میں پڑے تھے۔

(ائمہ دین)

دیکھو طلوع کرنے والا طالع ہو چکا ہے اورچمکنے والا روشن ہو چکا ہے۔ظاہر ہونے والے کا ظہور سامنے آچکاہے ۔کجی سیدھی ہو چکی ہے۔اور اللہ ایک قوم کے بدلے دوسری قوم اور ایک دورکے بدلے دوسرا دور لے آیا ہے۔ہم نے حالات کی تبدیلی کا اسی طرح انتظار کیا ہے جس طرح قحط زدہ بارش کا انتظار کرتا ہے۔ائمہ درحقیقت اللہ کی طرف سے مخلوقات کے نگراں اور اس کے بندوں کو اس کی معرفت کا سبق دینے والے ہیں۔کوئی شخص جنت میںقدم نہیں رکھ سکتا ہے جب تک وہ انہیں نہ پہچان لے اور وہ حضرات اسے اپنا نہ کہہ دیں اورکوئی شخص جہنم میں جا نہیں سکتا ہے مگر یہ کہ وہ انحضرات کا انکار کردے اوروہ بھی اس نے پہچاننے سے انکار کردیں۔پروردگار نے تم لوگوں کو اسلام سے نوازا ہے اور تمہیں اس کے لئے منتخب کیا ہے۔اس لئے کہ اسلام سلامتی کا نشان اور کرامت کا سرمایہ ہے۔اللہ نے اس کے راستہ کا انتخاب کیا ہے۔اس کے دلائل کو واضح کیاہے۔