نهج البلاغة باب المختار من خطب مولانا امیر المومنین علی بن ابی طالب علیه التحیة والسلام الخطب (١) ومن خطبة لهعليهالسلام یذکر فیها ابتداء خلق السلماء والارض، وخلق آدم وفیها ذکر الحج وتحتوی علی حمد الله،خلق العالم، وخلق الملائکة، واختیار الانبیائ، ومبعث النبی، والقران، والاحکام الشرعیة اَلْحَمْدُ لِلَّهِ اَلَّذِي لاَ يَبْلُغُ مِدْحَتَهُ اَلْقَائِلُونَ وَ لاَ يُحْصِي نَعْمَاءَهُ اَلْعَادُّونَ وَ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهُ اَلْمُجْتَهِدُونَ [ اَلْجَاهِدُونَ ] اَلَّذِي لاَ يُدْرِكُهُ بُعْدُ اَلْهِمَمِ وَ لاَ يَنَالُهُ غَوْصُ اَلْفِطَنِ اَلَّذِي لَيْسَ لِصِفَتِهِ حَدٌّ مَحْدُودٌ وَ لاَ نَعْتٌ مَوْجُودٌ وَ لاَ وَقْتٌ مَعْدُودٌ وَ لاَ أَجْلٌ مَمْدُودٌ فَطَرَ اَلْخَلاَئِقَ بِقُدْرَتِهِ وَ نَشَرَ اَلرِّيَاحَ بِرَحْمَتِهِ وَ وَتَّدَ بِالصُّخُورِ مَيَدَانَ أَرْضِهِ | امیر المومنین کے منتخب خطبات اور احکام کا سلسلہ کلام (۱) آپ کے خطبہ کا ایک حصہ (جس میں آسمان کی خلقت کی ابتدا اور خلقت آدم ۔ کے تذکرہ کے ساتھ حج بیت اللہ کی عظمت کا بھی ذکر کیا گیاہے) یہ خطبہ حمدو ثنائے پرودگار۔خلقت عالم۔ تخلیق ملائکہ انتخاب انبیا بعثت سرکا ر دوعالم، عظمت قرآن اور مختلف احکام شرعیہ پرمشتمل ہے۔ ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس کی مدحت تک بولنے والوں کے تکلم کی رسائی نہیں ہے اور اس کی نعمتوں کوگننے والے شمار نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے حق کو کو ش ش کرنے والے بھی ادا نہیں کر سکتے ہیں۔ نہ ہمتوں کی بلندیوں اس کا ادراک کرسکتی ہیں اور نہ ذہانتوں کی گہرائیوں اس کی تہ تک جا سکتی ہیں۔ اس کی صفت ذات کے لئے نہ کوئی معین حد ہے نہ توصیفی کلمات۔نہ مقررہ وقت ہے اور نہ آخری مدت۔اس نے تمام مخلوقات کو صرف اپنی قدرت کا ملہ سے پیدا کیا ہے اور پھر اپنی رحمت ہی سے ہوائیں چلائی ہیں اور زمین کی حرکت کو پہاڑوں کی میخوں سے سنبھال کر رکھا ہے۔ |
حواشی-مصادر خطبہ۱عیون الحکم والمواعظ الواسطی،بخار۷۷،۳۰۰و۴۲۳۔ربیع الا برارزمحشری باب السماءوالکواکب،شرح نہج البلاغہ قطب راوندی تحف العقول حرانی۔اصول کافی۱۔۱۴۰احتجاج طبرسی۱۔۱۵۰،مطالب السئول محمد بن طلحہ الشافعی دستور معالم الحکم القاضی القاضعی ۱۵۔تفسیر فخررازی۲۔۱۲۴۔ارشادمفید ۱۰۵و۱۰۶ توحید صدوق عیون الا خبار صدوق امالی طوسی ۱۔۲۲مصادر خطبہ ۳ الجمل شیخ مفید ۶۲، فہرست بنی ۔۶۲ فہرست ابن ۔