وأَعْلَامٌ لَا يَعْمَى عَنْهَا السَّائِرُونَ - وآكَامٌ لَا يَجُوزُ عَنْهَا الْقَاصِدُونَ جَعَلَه اللَّه رِيّاً لِعَطَشِ الْعُلَمَاءِ ورَبِيعاً لِقُلُوبِ الْفُقَهَاءِ - ومَحَاجَّ لِطُرُقِ الصُّلَحَاءِ ودَوَاءً لَيْسَ بَعْدَه دَاءٌ - ونُوراً لَيْسَ مَعَه ظُلْمَةٌ وحَبْلًا وَثِيقاً عُرْوَتُه - ومَعْقِلًا مَنِيعاً ذِرْوَتُه وعِزّاً لِمَنْ تَوَلَّاه - وسِلْماً لِمَنْ دَخَلَه وهُدًى لِمَنِ ائْتَمَّ بِه - وعُذْراً لِمَنِ انْتَحَلَه وبُرْهَاناً لِمَنْ تَكَلَّمَ بِه - وشَاهِداً لِمَنْ خَاصَمَ بِه وفَلْجاً لِمَنْ حَاجَّ بِه - وحَامِلًا لِمَنْ حَمَلَه ومَطِيَّةً لِمَنْ أَعْمَلَه - وآيَةً لِمَنْ تَوَسَّمَ وجُنَّةً لِمَنِ اسْتَلأَمَ - وعِلْماً لِمَنْ وَعَى وحَدِيثاً لِمَنْ رَوَى وحُكْماً لِمَنْ قَضَى (۱۹۹) ومن كلام لهعليهالسلام كان يوصي به أصحابه تَعَاهَدُوا أَمْرَ الصَّلَاةِ وحَافِظُوا عَلَيْهَا - واسْتَكْثِرُوا مِنْهَا وتَقَرَّبُوا بِهَا | بھٹک نہیں سکتے ہیں۔وہ نشان منزل ہے جو راہ گیروں کی نظروں سے اوجھل نہیں ہو سکتا ہے اوروہ ٹیلہ ہے جس کا تصور کرنے والے آگے نہیں جا سکتے ہیں۔ پروردگارنے اسے علماء کی سیرابی کا ذریعہ۔ فقہاء کے دلوں کی بہارصلحاء کے راستوں کے لئے شاہراہ قرار دیا ہے۔یہ وہ دواہے جس کے بعد کوئی مرض نہیں رہ سکتا اوروہنور ہے جس کے بعد کسی ظلمت کا امکان نہیں ہے۔وہ ریسمان ہے جس کے حلقے مستحکم ہیں۔اور پناہ گاہ ہے جس کی بلندی محفوظ ہے۔چاہنے والوں کے لئے عزت ' داخل ہونے والوں کے لئے سلامتی ۔اقتداء کرنے والوں کے لئیہدایت ' نسبت حاصل کرنے والوں کے لئے حجت ' بولنے والوں کے لئے برہان اور مناظرہ کرنے والوں کے لئے شاہد ہے۔بحث کرنے والوں کی کامیابی کاذریعہ اٹھانے والوں کے لئے بوجھ بٹانے والا عمل کرنے والوں کے لئے بہترین سواری ' حقیقت شاناسوں کے لئے بہترین نشانی اوراسلحہ سجنے والوں کے لئے بہترین سپر ہے۔فکرکرنے والوں کے لئے علم اور روایت کرنے والوں کے لئے حدیث اور قضاوت کرنے والوں کے لئے قطعی حکم اور فیصلہ ہے۔ (۱۹۹) آپ کا ارشاد گرامی (جس کی اصحاب کو وصیت فرمایا کرتے تھے ) دیکھو نمازکی پابندی اوراس کی نگہداشت کرو۔زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھو اور اسے تقرب الٰہی کاذریعہ قراردوکہ |