2%

كَانَ رَجُلًا لَنَا نَاصِحاً وعَلَى عَدُوِّنَا شَدِيداً نَاقِماً - فَرَحِمَه اللَّه فَلَقَدِ اسْتَكْمَلَ أَيَّامَه – ولَاقَى حِمَامَه ونَحْنُ عَنْه رَاضُونَ - أَوْلَاه اللَّه رِضْوَانَه وضَاعَفَ الثَّوَابَ لَه - فَأَصْحِرْ لِعَدُوِّكَ وامْضِ عَلَى بَصِيرَتِكَ - وشَمِّرْ لِحَرْبِ مَنْ حَارَبَكَ و( ادْعُ إِلى سَبِيلِ رَبِّكَ ) - وأَكْثِرِ الِاسْتِعَانَةَ بِاللَّه يَكْفِكَ مَا أَهَمَّكَ - ويُعِنْكَ عَلَى مَا يُنْزِلُ بِكَ إِنْ شَاءَ اللَّه.

(۳۵)

ومن كتاب لهعليه‌السلام

إلى عبد الله بن العباس بعد مقتل محمد بن أبي بكر

أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ مِصْرَ قَدِ افْتُتِحَتْ - ومُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ رحمهالله قَدِ اسْتُشْهِدَ - فَعِنْدَ اللَّه نَحْتَسِبُه وَلَداً نَاصِحاً وعَامِلًا كَادِحاً

میرا مردمخلص اورمیرےدشمن کے لئے سخت قسم کا دشمن تھا۔خدااس پر رحمت نازل کرےاس نے اپنے دن پورے کرلئے اوراپنی موت سے ملاقات کرلی۔ہم اس سے بہر حال راضی ہیں۔اللہ اسے اپنی رضا عنایت فرمائے اور اس کے ثواب کو مضاعف کردے اب تم دشمن کے مقابلہ میں نکل پڑو اوراپن بصیرت پرچل پڑو۔ جوتم سے جنگ کرے اس سے جنگ کرنے کے لئے کمر کو کس لو اوردشمن کو راہ خدا کی دعوت دے دو۔اس کے بعد اللہ سے مسلسل مدد مانگتے رہوکہ وہی تمہارےلئے ہر مہم میں کافی ہے اوروہی ہرنازل ہونے والی مصیبت میں مدد کرنے والا ہے۔انشاء اللہ

(۳۵)

آپ کامکتوب گرامی

(عبداللہ بن عباس کے نام۔محمد بن ابی بکر کی شہادت کے بعد )

امابعد! دیکھو مصر پر دشمن کا قبضہ ہوگیا ہے اور محمد(۱) بن ابی بکر شہید ہوگئے ہیں( خدا ان پر رحمت نازل کرے ) میں ان کی مصیبت کا اجر خدا سے چاہتا ہوں کہ وہ میرے مخلص فرزند اور محنت کش عامل تھے

(۱)مسعودی نے مروج الذیب میں ۳۵ھ کے حوادث میں اس واقعہ کو نقل کیا ہے کہ '' معاویہ نے عمرو ابن العاص کی سر کردگی میں ۴ ہزار کا لشکر مصر کی طرف روانہ کیا اور اس میں معاویہ بن خدیج اور ابو الا عور السلمی جیسے افراد کوبھی شامل کردیا۔مقام مسناة پرمحمد بن ابی بکرن اس لشکرکا مقابلہ کیا لیکن اصحاب کی بیوفائی کی بنا پرمیدان چھوڑنا پڑا۔اس کے بعد دوبارہ مصر کے علاقہ میں رن پڑا اور آخر کارمحمد بن ابی بکر کو گرفتار کرلیا گیا اور انہیں جیتے جی ایک گدھے کی کھال میں رکھ کرنذر آتش کردیا گیا '' جس کا حضرت کو بے حد صدمہ ہوا اور آپ نے اس واقعہ کی اطلاع بصرہ کے عامل عبداللہ بن عباس کو کی اور اپنے مکمل جذبات کا اظہار فرمادیا یہاں تک کہ اہل عراق کی بیوفائی کی بنیاد پر آرزئوئے موت تک کا تذکرہ فرمادیا کہ گویا ایسے افراد کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتے ہیں جو راہ خدا میں جہاد کرنا نہ جانتے ہوں۔اور یہ مولائے کائنات کا درس عمل ہردور کے لئے ہے کہ جس قوم میں جذبہ قربانی نہیں ہے۔علی نہ انہیں دیکھنا پسند کرتے ہیں اور نہ انہیں اپنے شیعوں میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔