2%

فَإِنَّه لَا يُقْدِمُ ولَا يُحْجِمُ - ولَا يُؤَخِّرُ ولَا يُقَدِّمُ إِلَّا عَنْ أَمْرِي - وقَدْ آثَرْتُكُمْ بِه عَلَى نَفْسِي لِنَصِيحَتِه لَكُمْ - وشِدَّةِ شَكِيمَتِه عَلَى عَدُوِّكُمْ.

(۳۹)

ومن كتاب لهعليه‌السلام

إلى عمرو بن العاص

فَإِنَّكَ قَدْ جَعَلْتَ دِينَكَ تَبَعاً لِدُنْيَا امْرِئٍ - ظَاهِرٍ غَيُّه مَهْتُوكٍ سِتْرُه - يَشِينُ الْكَرِيمَ بِمَجْلِسِه ويُسَفِّه الْحَلِيمَ بِخِلْطَتِه - فَاتَّبَعْتَ أَثَرَه وطَلَبْتَ فَضْلَه - اتِّبَاعَ الْكَلْبِ لِلضِّرْغَامِ يَلُوذُ بِمَخَالِبِه - ويَنْتَظِرُ مَا يُلْقَى إِلَيْه مِنْ فَضْلِ فَرِيسَتِه - فَأَذْهَبْتَ دُنْيَاكَ وآخِرَتَكَ – ولَوْ بِالْحَقِّ أَخَذْتَ أَدْرَكْتَ مَا طَلَبْتَ - فَإِنْ يُمَكِّنِّي اللَّه مِنْكَ ومِنِ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ - أَجْزِكُمَا بِمَا قَدَّمْتُمَا - وإِنْ تُعْجِزَا وتَبْقَيَا فَمَا أَمَامَكُمَا شَرٌّ لَكُمَا - والسَّلَامُ.

وہ میرے امر کے بغیرنہ آگے بڑھا سکتا ہے اورنہ پیچھے ہٹا سکتا ہے۔نہ حملہ کر سکتا ہےاور نہ پیچھے ہٹ سکتا ہے میں نے اس کے معاملہ میں تمہیں اپنے اوپر مقدم کردیا ہے اور اپنے پاس سے جدا کردیا ہے کہ وہ تمہارا مخلص ثابت ہوگا اور تمہارے دشمن کے مقابلہ میں انتہائی سخت گیر ہوگا۔

(۳۹)

آپ کامکتوب گرامی

(عمروبن العاص کے نام)

تونے اپنے دین کوایک ایسے شخص کی دنیا کا تابع بنادیا ہے جس کی گمراہی واضح ہے اورا س کا پردہ ٔ عیوب چاک ہوچکا ہے۔وہ شریف انسان کو اپنی بزم میں بٹھا کرعیب دار اورعقل مند کو اپنی مصاحبت سے احمق بنادیتا ہے ۔تونے اس کے نقش پر قدم جمائے ہیں۔اوراس کے بچے کھچے کی جستجو کی ہے جس طرح کہ کتاشیرکے پیچھے لگ جاتا ہے کہ اس کے پنجوں کی پناہ میں رہتا ہے اوراس وقت کا منتظر رہتا ہے جب شیر اپنے شکار کا بچا کھچا پھینک دے اور وہ اسے کھالے۔تم نے تو اپنی دنیا اورآخرت دونوں کوگنوادیا ہے۔حالانکہ اگر حق کی راہ پر رہے ہوتے جب بھی یہ مدعا حاصل ہو سکتا تھا۔بہر حال اب خدانے مجھے تم پر اور ابو سفیان کے بیٹے پر قابو دے دیا تو میں تمہارے حرکات کا صحیح بدلہ دے دوں گا اور اگرتم بچ کرنکل گئے اور میرے بعد تک باقی رہ گئے تو تمہارا آئندہ دور تمہارے لئے سخت ترین ہوگا۔والسلام