4%

فَإِنَّ فِي النَّاسِ عُيُوباً الْوَالِي أَحَقُّ مَنْ سَتَرَهَا - فَلَا تَكْشِفَنَّ عَمَّا غَابَ عَنْكَ مِنْهَا - فَإِنَّمَا عَلَيْكَ تَطْهِيرُ مَا ظَهَرَ لَكَ - واللَّه يَحْكُمُ عَلَى مَا غَابَ عَنْكَ - فَاسْتُرِ الْعَوْرَةَ مَا اسْتَطَعْتَ - يَسْتُرِ اللَّه مِنْكَ مَا تُحِبُّ سَتْرَه مِنْ رَعِيَّتِكَ - أَطْلِقْ عَنِ النَّاسِ عُقْدَةَ كُلِّ حِقْدٍ - واقْطَعْ عَنْكَ سَبَبَ كُلِّ وِتْرٍ - وتَغَابَ عَنْ كُلِّ مَا لَا يَضِحُ لَكَ – ولَا تَعْجَلَنَّ إِلَى تَصْدِيقِ سَاعٍ - فَإِنَّ السَّاعِيَ غَاشٌّ وإِنْ تَشَبَّه بِالنَّاصِحِينَ.

ولَا تُدْخِلَنَّ فِي مَشُورَتِكَ بَخِيلًا يَعْدِلُ بِكَ عَنِ الْفَضْلِ - ويَعِدُكَ الْفَقْرَ - ولَا جَبَاناً يُضْعِفُكَ عَنِ الأُمُورِ - ولَا حَرِيصاً يُزَيِّنُ لَكَ الشَّرَه بِالْجَوْرِ - فَإِنَّ الْبُخْلَ والْجُبْنَ والْحِرْصَ غَرَائِزُ شَتَّى - يَجْمَعُهَا سُوءُ الظَّنِّ بِاللَّه.

۔اس لئے کہ لوگوں میں بہر حال کمزوریاں پائی جاتی ہیں اور ان کی پردہ پوشی کی سب سے بڑی ذمہ داری والی پر ہے لہٰذا خبر دار جو عیب تمہارے سامنے نہیں ہے اس کا انکشاف نہ کرنا۔ تمہاری ذمہ داری صرف عیوب کی اصلاح کردینا ہے اورغائبات کا فیصلہ کرنے والا پروردگار ہے۔جہاں تک ممکن ہو لوگوں کے ان تمام عیوب کی پردہ پوشی کرتے رہو جن اپنے عیوب کی پردہ پوشی کی پروردگارسے تمنا کرتے ہو۔ لوگوں کی طرف سے کینہ کی ہر گروہ کو کھول دواوردشمنی کی ہر رسی کو کاٹ دو اور جوبات تمہارے لئے واضح نہ ہو اس سے انجان بن جائو اور ہرچغل خور کی تصدیق میں عجلت سے کام نہ لو کہ چغل خور ہمیشہ خیانت کا ر ہوتا ہے چاہے وہ مخلصین ہی کے بھیس میں کیوں نہ آئے

(مشاورت)

دیکھو اپنے مشورہ(۱) میں کسی بخیل کو شامل نہ کرنا کہ وہ تم کو فضل و کرم کے راستہ سے ہٹادے گا اورفقرو فاقہ کاخوف دلاتا رہے گا اور اسی طرح بزل سے مشورہ کرنا کہ وہ ہر معاملہ میں کمزور بنادے گا۔ اور حریص سے بھی مشورہ نہ کرنا کہ وہ ظالمانہ طریقہ سے مال جمع کرنے کوبھی تمہارے نگاہوں میں آراستہ کردے گا۔یہ بخل بزدلی اور طمع اگرچہ الگ الگ جذبات و خصائل ہیں لیکن ان سب کا قدر مشترک پروردگار سے سوء ظن ہے جس کے بعد ان خصلتوں کاظہور ہوتا ہے۔

(۱)ان فقرات میں زندگی کے مختلف شعبوں کے بارے میں ہدایات کاذکر کیا گیا ہے اور اس نکتہ کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ حاکم کو کسی شعبہ حیات سے غافل نہیں ہونا چاہیے اور کسی محاذ پر بھی کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہیے جو حکومت کو تباہ و برباد کردے اورعوامی مفادات کو نذرتغافل کرکے انہیں ظلم وستم کانشانہ بنادے ۔